پشاور، رکن قومی اسمبلی شیرافضل مروت نے انکشاف کیا ہے کہ تحریک انصاف میں 3 پریشر گروپ موجود ہیں، جن میں سے ایک اہم گروپ پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا ہے، جو اپنا بیانیہ تیار کرتا ہے۔
نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے شیرافضل مروت کا کہنا تھا کہ اس وقت تحریک انصاف میں تین پریشر گروپ ہیں، جن میں سے ایک گروپ میڈیا ہے، خصوصاً پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کے یوٹیوبرز، جو پی ٹی آئی کے لیے بیانیہ تیار کرتے ہیں، جس کی قیمت پاکستان میں پی ٹی آئی اور عمران خان کو چکانی پڑتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کا بڑا کردار پی ٹی آئی میں اختلافات اور انتشار پیدا کرنے میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوسرا بڑا گروپ وہ ہے جو کے پی کی قیادت کی لسانی تقسیم کی وجہ سے پنجاب کے افراد کے اثرات سے شکار ہو رہا ہے، کیونکہ صرف پختونخوا میں پی ٹی آئی کی تنظیم ہے، جبکہ باقی 3 صوبوں میں پارٹی کی تنظیم کا کوئی خاص وجود نہیں۔
اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے حوالے سے سوال پر شیرافضل مروت کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تین بار مذاکرات ہوئے، لیکن پی ٹی آئی ان مذاکرات کا فائدہ نہیں اٹھا سکی، پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی امید تو رکھتی ہے، مگر اس بار اسٹیبلشمنٹ نے سنجیدگی نہیں دکھائی۔
اسد قیصر کو سازشی قرار دیے جانے کے حوالے سے سوال پر رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ وہ اس بات سے متفق نہیں ہیں کہ اسد قیصر سازشی ہیں، انہوں نے کہا کہ اسد قیصر ان کے بہت اچھے دوست ہیں اور ان کے درمیان اختلافات الیکشن سے پہلے سے تھے، اور اس میں عمران خان کا فیصلہ بھی شامل تھا، جس کے ذریعے علی امین گنڈاپور کو صوبائی صدارت سے ہٹایا گیا۔
شیرافضل مروت کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور کو اعتماد میں لیے بغیر صوبائی صدارت سے ہٹایا گیا، اور پھر کے پی میں پی ٹی آئی کے عہدوں کی تنظیم نو سے علی امین کے گرد گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی موجودہ پوزیشن ان کے چار ماہ پہلے کے مقابلے میں مختلف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو علی امین گنڈاپور کے خلاف اس طرح کے فیصلوں سے نقصان پہنچایا جا رہا ہے، اور ان کے خلاف بانی پی ٹی آئی کے کان بھرے جا رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ کے پی کی کرسی کو خطرے میں ڈالنے کے سوال پر شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں کچھ بھی ہوسکتا ہے، فیصلے اکثر غیر متوقع ہوتے ہیں اور پارٹی میں بہت جلد فیصلے بدل سکتے ہیں۔
پی ٹی آئی میں دوبارہ شمولیت کے حوالے سے سوال پر شیرافضل مروت کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ خان صاحب اور پارٹی پر منحصر ہے، لیکن اس وقت انہیں پولیس اور ایجنسیوں کے چھاپوں سے بچا ہوا ہے اور وہ آزادانہ گھوم پھر سکتے ہیں۔