اسلام آباد، سپریم کورٹ نے 9 مئی کے حوالے سے کیس میں اے ٹی سی راولپنڈی کے جج سے مقدمات کی منتقلی کی اپیلیں نمٹا دیں،عدالت عظمیٰ نے لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب پر عائد 22 لاکھ روپے کے جرمانے کو برقرار رکھا۔
دوران سماعت سپریم کورٹ نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ پراسیکیوٹر جنرل اور اے ٹی سی جج کے کیریئر پر کوئی اثر نہیں ڈالے گا، پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایا کہ جج کا تبادلہ ہوچکا ہے اور مسئلہ ہائی کورٹ کے ریمارکس اور جرمانے کا ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے اس موقع پر کہا کہ چیف جسٹس ہائی کورٹ کو پورے صوبے کا انتظام کرنا ہوتا ہے اور انہیں جج کے خلاف ریفرنس کے ذریعے حکومت کو پیغام دینا تھا، انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے حکومت کو اپنا پیغام پہنچا دیا، جس سے ایڈمنسٹریٹو جج نے بھی اتفاق کیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے یہ بھی کہا کہ وہ ہائی کورٹ کے اختیار میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے اور جرمانے کی ادائیگی کو اتنا بڑا مسئلہ نہیں سمجھتے۔
یاد رہے کہ جسٹس یحییٰ آفریدی، 23 جنوری 1965ء کو خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں پیدا ہوئے، پاکستان کے موجودہ چیف جسٹس ہیں۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم ایچی سن کالج لاہور سے حاصل کی اور گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن کی۔
بعد ازاں، پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے معاشیات کی ڈگری حاصل کی اور کامن ویلتھ اسکالرشپ پر جیزس کالج، کیمبرج یونیورسٹی سے ایل ایل ایم کی ڈگری مکمل کی۔
جسٹس آفریدی نے 1990ء میں ہائی کورٹ کے وکیل کی حیثیت سے پریکٹس کا آغاز کیا اور 2004ء میں سپریم کورٹ کے وکیل بنے، انہوں نے خیبر پختونخوا کے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کے طور پر بھی خدمات انجام دیں، 2010ء میں پشاور ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج مقرر ہوئے اور 2012ء میں مستقل جج کے منصب پر فائز ہوئے۔
بعد ازاں، 2016ء میں پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور 2018ء میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج مقرر ہوئے، اکتوبر 2024ء میں انہیں چیف جسٹس آف پاکستان نامزد کیا گیا اور 26 اکتوبر 2024ء کو انہوں نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔