اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا ہے کہ افغانستان دہشتگردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے، اگر دنیا نے اس پر توجہ نہ دی تو پاکستان میں لگی آگ خطے کے دیگر ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی امریکا کی طلبہ ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات میں سردار ایاز صادق نے قانون سازی، قومی، علاقائی اور عالمی امور پر پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کیا۔
انہوں نے وفد کو بتایا کہ پاکستان دہشت گردی اور موسمیاتی تبدیلیوں جیسے سنگین چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے، جبکہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشتگردی کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پاکستان متعدد بار افغان عبوری حکومت کو دہشت گرد تنظیموں کے خلاف شواہد فراہم کرچکا ہے، اقوام متحدہ میں بھی اس معاملے کو اٹھایا گیا، جبکہ اعلیٰ امریکی حکام کو بھی اس نازک صورتحال سے آگاہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگرد افغانستان میں چھوڑا گیا جدید امریکی اسلحہ استعمال کر رہے ہیں، اور اگر اس مسئلے کا حل نہ نکالا گیا تو دہشت گردی کی آگ پورے خطے میں پھیل سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خلاف برسرِپیکار ہیں، اس جنگ میں قوم اور فورسز نے 90 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی ہے۔
ایاز صادق نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا خواہاں رہا ہے اور طویل عرصے تک 4.6 ملین افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے۔
انہوں نے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو اس بحران سے شدید متاثر ہوئے ہیں، 2022 میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث زبردست جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آج اپوزیشن کی بڑی جماعت حکومت کو جعلی اور غیر قانونی قرار دے رہی ہے، لیکن اسی اپوزیشن کے رہنما قائد حزب اختلاف، چیئرمین پی اے سی اور قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی پر موجود ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بطور اسپیکر، ہمیشہ ایوان کو غیر جانبداری سے چلایا، اپوزیشن کو حکومت سے زیادہ وقت دیا، اور پروڈکشن آرڈرز کے معاملے پر لچک کا مظاہرہ کیا۔
ایاز صادق نے کہا کہ سوشل میڈیا پر پاکستان کا اصل چہرہ پیش نہیں کیا جاتا، بلکہ پاکستان کی حقیقی تصویر وہی دیکھ سکتا ہے جو یہاں آ کر زمینی حقائق کا مشاہدہ کرے۔