سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی۔
اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس میں بینکوں پر ایڈوانس ٹو ڈیپازٹ ریشو کے معاملے پر بریفنگ دی گئی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ بینکوں کے منافع پر ٹیکس کی شرح 42 فیصد کر دی گئی ہے، جبکہ چیئرمین ایف بی آر نے وضاحت کی کہ بینکوں کی آمدن پر سپر ٹیکس اس کے علاوہ ہوگا۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے اعتراض اٹھایا کہ فائلر اور نان فائلر سے متعلق بل کو منی بل کہا جا رہا ہے، جبکہ قومی اسمبلی کے اسپیکر نے ایسے کسی بل کو منی بل قرار نہیں دیا۔
سینیٹر شبلی فراز نے تجویز دی کہ اس معاملے پر وزارت قانون سے رائے لی جائے کیونکہ یہ بل سینیٹ میں پاس نہیں کیا جا سکتا۔ اس پر وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ بل منی بل میں آتا ہے اور اسپیکر سے دوبارہ وضاحت لی جا سکتی ہے۔
بینکوں پر ٹیکس اور حکومتی مؤقف
چیئرمین ایف بی آر کے مطابق:
- پہلے بینکوں پر ٹیکس ریٹ 39 فیصد تھا، لیکن اب یہ بڑھا کر 42 فیصد کر دیا گیا ہے۔
- بینکوں سے اس سال 70 ارب روپے کا اضافی ٹیکس وصول کیا گیا ہے۔
- بینکوں کے 31 دسمبر تک ایڈوانس ٹو ڈیپازٹ ریشو پر عمل نہ کرنے پر اضافی ٹیکس وصول ہوا۔
- بینکوں کے منافع پر سپر ٹیکس بھی لگایا جائے گا۔
سینیٹر شبلی فراز نے نشاندہی کی کہ اس سال جنوری میں 440 ارب روپے بینکوں کو واپس موصول ہوئے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کی مالی ضروریات کے وقت بینکوں کا اہم کردار ہوتا ہے، اسی لیے ان کے منافع پر ٹیکس بڑھانے کی کوشش کی گئی ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے مزید بتایا کہ بینک ہمارے خلاف عدالت میں جا چکے ہیں، ان کا مؤقف ہے کہ ان کے کام پر ٹیکس عائد نہیں کیا جا سکتا۔