آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے کہ افغانستان ہمارا برادر پڑوسی اسلامی ملک ہے، افغانستان سے صرف فتنہ الخوارج کی افغانستان میں موجودگی اور سرحدپار سے پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے پر اختلاف ہے۔
خیبرپختونخوا کے سیاسی قائدین سے پشاور میں گفتگو کے دوران آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ہماری پالیسی صرف اور صرف پاکستان ہے، افغانستان ہمارا برادر پڑوسی اسلامی ملک ہے اور پاکستان افغانستان سے ہمیشہ بہتر تعلقات کا خواہاں رہا ہے۔
آرمی چیف نے کہا کہ افغانستان سے صرف فتنہ الخوارج کی افغانستان میں موجودگی اور سرحدپار سے پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے پر اختلاف ہے، یہ اختلاف اس وقت تک رہے گا جب تک کہ معاملات کلیئر نہیں ہوجاتے۔
آرمی چیف کی جانب سے سیاسی قیادت کو بتایا گیا کہ خیبر پختونخوا میں کوئی بڑے پیمانے پر آپریشن نہیں کیا جارہا، نہ ہی فتنہ الخوارج کی پاکستان کے کسی بھی علاقے میں عملداری ہے، صرف انٹیلی جنس کی بنیاد پر ٹارگیٹڈ کارروائی کی جاتی ہے۔
عاصم منیر نے کہا کہ کیا اللہ کے نزدیک فساد فی الارض ایک بہت بڑا گناہ نہیں ہے؟ ریاست ہے تو سیاست ہے، خدانخواستہ ریاست نہیں تو کچھ بھی نہیں، ہم سب کو بلاتفریق و تعصب دہشت گردی کے خلاف یکجا ہوکر کھڑا ہونا ہوگا، جب ہم متحد ہوکر چلیں گے تو صورتحال جلد بہتر ہوجائے گی۔
جنرل عاصم منیر نے کہا کہ انسان خطا کا پتلا ہے، ہم سب غلطیاں کرتے ہیں لیکن ان کو نہ ماننا اور سبق نہ سیکھنا اُس سے بھی بڑی غلطی ہے۔
چیف آف آرمی اسٹاف نے کہا کہ عوام اور فوج کے درمیان ایک خاص رشتہ ہے، اس رشتے میں کسی خلیج کا جھوٹا بیانیہ بنیادی طور پر بیرون ملک سے ایک مخصوص ایجنڈے کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔
عاصم منیر نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر سب پارٹیوں کا یکجا ہونا خوش آئند ہے، اس پر تیزی کیساتھ کام کرنا ہوگا۔