پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ تحریک پاکستان کی 5 اگست کی احتجاجی کال پر عوام سے زیادہ حکومت نے پولیس سڑکوں پر تعینات کر دی ہے۔ ان کے بقول، حکومت مذاکرات چاہتی ہے تو اسے عمران خان سے براہِ راست جیل میں بات کرنی چاہیے کیونکہ احتجاج ہوتے ہی حکومت ڈر جاتی ہے۔
چکری انٹرچینج پر دیگر خواتین کے ہمراہ میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے علیمہ نے واضح کیا کہ جب تک بانی سے ملاقات کرائی نہیں جاتی، وہ اپنی جگہ احتجاج پر ڈٹی رہیں گی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ احتجاجی پروگرام کی پیشگی اطلاع انتظامیہ کو کیوں نہیں دی جاتی، تاکہ سیکیورٹی کا مناسب بندوبست کیا جائے۔
انہوں نے حکومت کی جانب سے عمران خان کے بچوں کے ویزا کی درخواست مسترد کیے جانے پر شدید نکتہ چینی کی۔ علیمہ نے بتایا کہ درخواستیں جمع کروائی گئی تھیں اور ویزا ٹریکنگ نمبر بھی موجود ہیں، اور عمران خان آج اپنی دو سالہ قید مکمل کر چکے ہیں۔
جب صحافی نے یومِ استحصال کشمیر اور احتجاج کے تعلق پر سوال کیا، تو علیمہ نے کہا کہ پاکستان اور مقبوضہ کشمیر میں ظلم یکساں ہے، اور عوام دونوں پر جھنڈا اٹھائیں۔ ان کے بقول، "حالات پاکستان میں مقبوضہ کشمیر سے زیادہ خراب ہیں”۔
شبلی فراز، عمر ایوب سمیت پی ٹی آئی کے 9 سینیٹرز اور ارکانِ اسمبلی نااہل قرار
علیمہ نے پی ٹی آئی کی عوامی پذیرائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عوام باہر نکلنے کے خواہاں ہیں، اور پی ٹی آئی کے پیچھے 80 فیصد عوام کھڑے ہیں۔ وہ رول آف لا کے لیے تحریک جاری رکھتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو باہر آنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سلیمان اور قاسم، عمران خان کے بچے، انصاف کے حصول کے لیے بیرون ملک چلے گئے کیونکہ پاکستان میں انصاف ممکن نہ تھا۔ جب صحافی نے ٹرمپ یا امریکی مدد پر سوال کیا تو علیمہ اس بات پر مزید کچھ نہ کہ سکیں، جواب دینے سے گریز کیا۔
بانی کی بہن نورین نیازی نے بھی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر لوگ احتجاج پر نہ نکلے ہوتے تو اتنی پولیس کی تعیناتی نہ ہوتی۔ ان کے مطابق پولیس رات کو لوگوں کے گھروں میں گھس رہی ہے اور انہیں گھر سے گھسیٹ کر گرفتار کیا جا رہا ہے۔ "لوگ نکلنا چاہتے ہیں، اور نکلیں گے”، نورین نے کہا۔
یہ احتجاجی بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب تحریک پاکستان ملک گیر احتجاجی مہم چلا رہی ہے تاکہ عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا جائے۔ حکومت نے متعدد علاقوں میں سیکشن 144 نافذ کر رکھی ہے اور پولیس نے بڑی تعداد میں کارکنوں کو گرفتار کیا ہے۔
اگر آپ چاہیں تو میں اس خبر کو سوشل میڈیا کیپشن، انفوگرافک یا ویڈیو اسکرپٹ کی شکل میں بھی پیش کر سکتا ہوں۔