نئی دہلی: بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے موجودہ علاقائی کشیدگی کے تناظر میں ایک سخت پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انڈیا کے خلاف کسی بھی قسم کی فوجی کارروائی کی گئی تو اس کا ’’سخت ترین اور ہمیشہ یاد رکھا جانے والا‘‘ جواب دیا جائے گا۔ یہ بیان انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے نئی دہلی میں ملاقات کے دوران دیا، جو منگل کی صبح ایک سرکاری دورے پر بھارت پہنچے تھے۔
جے شنکر نے ملاقات کے دوران کہا کہ انڈیا خطے میں کشیدگی نہیں چاہتا، تاہم وہ اپنی قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں۔ ان کے مطابق، "22 اپریل کو پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد انڈیا نے 7 مئی کو سرحد پار کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خفیہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔”
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر مستقبل میں انڈیا کے خلاف کسی بھی قسم کی فوجی مہم جوئی کی کوشش کی گئی تو ’’ہم خاموش نہیں رہیں گے بلکہ ایسا جواب دیں گے جو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔‘‘
جے شنکر نے ایرانی وزیر خارجہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، "ہم ایران کو نہ صرف ایک پڑوسی ملک بلکہ ایک قریبی دوست بھی سمجھتے ہیں، اور چاہتے ہیں کہ وہ موجودہ صورتحال کو مکمل طور پر اور درست تناظر میں سمجھے۔”
بھارتی وزارت خارجہ کے ذرائع کے مطابق یہ ملاقات خطے میں بڑھتے ہوئے تناؤ، دہشت گردی کے خلاف تعاون، اور سرحدی سلامتی جیسے موضوعات پر تبادلہ خیال کے لیے طے کی گئی تھی، تاہم موجودہ حالات کے پیش نظر یہ ملاقات اور اس میں دیا گیا پیغام غیر معمولی اہمیت اختیار کر چکا ہے۔
ماہرین کے مطابق جے شنکر کا بیان واضح طور پر پاکستان کی جانب اشارہ ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب دونوں ممالک کے درمیان فضائی کشیدگی، ڈرونز کی مبینہ دراندازی، اور جوابی کارروائیوں کے دعوے سامنے آ رہے ہیں۔
یہ بیان اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ بھارت کی اعلیٰ قیادت دفاعی پالیسی کے حوالے سے نہ صرف سخت مؤقف اختیار کر رہی ہے بلکہ علاقائی شراکت داروں کو بھی ممکنہ خطرات سے آگاہ کرنے کی حکمت عملی پر گامزن ہے۔