یوکرین نے روس کے بیلیا ائیر بیس پر ڈرون حملہ کیا، جس میں Tu-95 اور Tu-22 جیسے اسٹریٹجک بمبار طیارے نشانہ بنائے گئے۔ یہ حملہ جنگی محاذ سے تقریباً 4000 کلومیٹر دور کیا گیا۔
ماسکو سے موصولہ اطلاعات کے مطابق، یوکرین نے روس کے سائبیرین علاقے میں واقع بیلیا ائیر بیس پر ایک بڑے ڈرون حملے کے ذریعے جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے بمبار طیاروں کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ حملہ روسی سرحد کے اندر طویل ترین فاصلے پر کیا گیا، جسے یوکرین کا اب تک کا سب سے حیران کن حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق، سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی غیر مصدقہ ویڈیوز اور تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بیلیا ائیر بیس پر کھڑے روس کے اسٹریٹجک بمبار طیارے شعلوں کی لپیٹ میں ہیں۔ ان طیاروں میں Tu-95 اور Tu-22 شامل ہیں، جو روس کی فضائی قوت میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں اور جوہری و روایتی حملوں کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
دلچسپ اور چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ بیلیا ائیر بیس روسی علاقے ایرکٹسک کے شمال میں واقع ہے اور جنگی محاذ سے تقریباً 4000 کلومیٹر دور ہے، جو یوکرین کے بڑھتے ہوئے ڈرون حملوں کی ٹیکنالوجی اور ہدف تک رسائی کی صلاحیت کی عکاسی کرتا ہے۔
کیف میں یوکرینی انٹیلی جنس کے ایک اہلکار نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین کی داخلی سکیورٹی ایجنسی ایس بی یو نے اس کارروائی کی منصوبہ بندی اور عملدرآمد کیا، جس میں 40 سے زائد روسی جنگی طیارے نشانہ بنائے گئے۔ اہلکار کے مطابق یہ طیارے یوکرین پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل داغنے کے لیے استعمال ہو رہے تھے۔
خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق، بیلیا ائیر بیس ان روسی فضائی اڈوں میں شامل ہے جہاں Tu-22M جیسے تیز رفتار اور دور مار کرنے والے بمبار طیارے تعینات ہیں، جو مشرقی یورپ میں روسی فوجی حکمت عملی کا اہم جزو ہیں۔
یاد رہے کہ یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ میں ڈرون حملوں نے مرکزی کردار اختیار کر لیا ہے۔ یوکرین کی جانب سے روسی تنصیبات پر سرحد پار حملے حالیہ مہینوں میں بڑھتے جا رہے ہیں، جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ جنگ کا دائرہ اب روس کے گہرے اندرونی علاقوں تک پھیل رہا ہے۔ اس سے قبل بھی روسی آئل تنصیبات، پلوں اور فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے، مگر یہ حملہ فاصلے اور ہدف کی نوعیت کے لحاظ سے ایک نئی مثال قائم کرتا ہے۔