اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے سڈنی میں پیش آنے والے فائرنگ واقعے کے بعد آسٹریلوی قیادت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ نیتن یاہو نے الزام عائد کیا کہ آسٹریلیا کی حکومت نے یہود مخالف جذبات پر نظر انداز کیا اور ان کے بڑھنے کے دوران روک تھام کے لیے کوئی مؤثر کارروائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ آسٹریلیائی قیادت کی خاموشی نے یہود مخالف جذبات کو فروغ دیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز سڈنی کے مشہور بونڈی بیچ پر دو مسلح افراد نے شہریوں پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں سولہ افراد ہلاک اور چالیس زخمی ہوئے۔ آسٹریلوی پولیس نے واقعے کو دہشت گردی قرار دیا اور بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک حملہ آور بھی شامل ہے جبکہ دوسرے حملہ آور کو زخمی حالت میں حراست میں لے لیا گیا۔
آسٹریلوی میڈیا کے مطابق ایک بہادر شہری نے اپنی جان پر کھیل کر ایک حملہ آور کو قابو میں کیا اور اس کا اسلحہ چھین کر متعدد افراد کی جانیں بچائیں۔ پولیس نے بتایا کہ ہلاک حملہ آور کی شناخت پچاس سالہ ساجد اکرم کے طور پر ہوئی، جبکہ زخمی حملہ آور کی شناخت چوبیس سالہ نوید اکرم کے نام سے ہوئی۔
سڈنی حملہ دہشت گردی، صرف یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا: آسٹریلوی وزیراعظم
پولیس کے مطابق ہلاک حملہ آور کے پاس دس سال سے اسلحے کا لائسنس موجود تھا اور وہ ایک گن کلب کا رکن بھی تھا۔ واقعے کے بعد نیتن یاہو نے آسٹریلوی قیادت پر زور دیا کہ وہ یہود مخالف جذبات کے خلاف فوری اقدامات کرے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے خطرناک واقعات سے معاشرہ محفوظ رہے۔
یہ واقعہ نہ صرف سڈنی بلکہ عالمی سطح پر دہشت گردی کے خطرات اور انتہا پسندی کے اثرات کو واضح کرتا ہے اور شہریوں کی حفاظت کے لیے مؤثر اقدامات کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔
