مودی حکومت نے آسام میں نسل در نسل آباد بھارتی مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر جبری طور پر ملک بدر کرنا شروع کر دیا ہے، بی بی سی نے مظالم کی تصدیق کر دی۔
نئی دہلی، بھارت میں نریندر مودی کی زیر قیادت انتہا پسند بی جے پی حکومت نے مسلمانوں کے خلاف نفرت اور جبر کی ایک نئی انتہا قائم کر دی ہے۔ بی بی سی کی ایک تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مودی سرکار نے آسام میں ہزاروں بھارتی مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر بنگلہ دیش کی سرحد پر زبردستی دھکیلنا شروع کر دیا ہے، یہ سلسلہ بغیر کسی عدالتی عمل، ثبوت یا اطلاع کے جاری ہے، جس سے متاثرہ افراد انسانی المیے کا شکار ہو چکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی پولیس نے درجنوں ایسے شہریوں کو، جن میں شونا بانو جیسے نام شامل ہیں، صرف مسلمان ہونے کی بنیاد پر بنگلہ دیشی قرار دے کر زبردستی ملک بدر کر دیا، یہ افراد دنوں تک بھوکے پیاسے، جنگلوں اور کیڑوں میں گھرے، کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ بنگلہ دیشی حکام کے مطابق صرف مئی 2025 میں 1200 سے زائد افراد کو بغیر ثبوت بھارت سے زبردستی نکالا گیا، جن میں سے 100 افراد کو ان کی شہریت کی تصدیق کے بعد واپس بھیجا گیا۔
مودی حکومت کی نیشنل رجسٹرڈ آف سٹیزنز (NRC) کے تحت آسام میں 2 لاکھ سے زائد افراد کو شہریت کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے، جن میں اکثریت مسلمانوں کی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور وکلاء اس جبری اقدام کو غیر انسانی، غیر آئینی اور ظلم قرار دے چکے ہیں، تاہم مودی حکومت عدالتوں کے فیصلوں کو توڑ مروڑ کر اپنی مرضی کے مطابق نافذ کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ مودی حکومت کے دور میں مسلمانوں کے خلاف متعصبانہ اقدامات، جیسے شہریت ترمیمی قانون (CAA) اور NRC، پہلے ہی عالمی سطح پر شدید تنقید کا نشانہ بن چکے ہیں، اب جبری جلاوطنی کی یہ نئی لہر بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے لیے مزید خطرات کی گھنٹی ہے۔