غزہ میں اسرائیلی فوج کی نئی لوٹ مار، گدھے چرا کر فرانس منتقل کرنے لگے

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

غزہ کے محصور عوام کے واحد سفری و امدادی ذریعے گدھوں کو بھی نشانہ بنا دیا گیا، اسرائیلی فوج نے ریسکیو آپریشن کے نام پر چوری کی نئی تاریخ رقم کر دی۔

غزہ: اسرائیلی جارحیت نے ایک اور حد پار کرتے ہوئے غزہ کے شہریوں کے زیرِ ملکیت گدھوں کو بھی نشانہ بنا لیا، جو محصور علاقے میں پانی، خوراک، زخمیوں کی منتقلی اور بنیادی نقل و حمل کا واحد ذریعہ سمجھے جاتے ہیں۔

latest urdu news

اسرائیلی نیوز چینل ’کان‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے مبینہ طور پر سینکڑوں گدھے غزہ پٹی سے چرا کر اسرائیل منتقل کیے، اور بعد ازاں انہیں فرانس بھیج دیا، تاکہ ان کا استعمال غزہ کی تعمیرِ نو میں نہ ہو سکے۔

عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ باقاعدہ منظم چوری تھی، جس میں اسرائیلی اور یورپی ادارے بھی ملوث تھے۔ اسرائیلی فوج نے گدھوں کو قابض علاقوں سے چوری کرکے اس لوٹ مار کو ’ویٹرنری ریسکیو آپریشن‘ کا نام دیا۔

بین الاقوامی قوانین کے مطابق شہری املاک کو جنگ کے دوران زبردستی ضبط کرنا جنگی جرم شمار ہوتا ہے، تاہم اسرائیل کی جانب سے ان قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی جاری ہے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ چرائے گئے گدھوں کو تل ابیب کے جنوب میں واقع ایک فارم ’اسٹارٹنگ اوور سینکچری‘ منتقل کیا گیا، جہاں ان جانوروں کو نفسیاتی صدمے کا شکار قرار دے کر خصوصی علاج کا بہانہ بنایا گیا۔

18 مئی 2025 کو 58 گدھوں کی پہلی کھیپ اسرائیل کے بن گوریون ایئرپورٹ سے بیلجیئم اور وہاں سے فرانس کے مختلف جانوروں کے شیلٹرز، جن میں ’لا تانیئر زو ریفیوج‘ شامل ہے، منتقل کی گئی۔

ان جانوروں کو ہمدردی اور مہذب رویے کی علامت کے طور پر پیش کیا گیا، تاہم ان کے اصل فلسطینی مالکان کا کہیں ذکر تک نہیں کیا گیا۔

اسرائیلی اخبار ’ہارٹز‘ میں شائع ایک فلسطینی مضمون نگار کے مطابق غزہ میں گدھے صرف جانور نہیں بلکہ زندہ رہنے کی ضمانت ہیں۔ جب ایمبولینس اور واٹر ٹینکرز ناکام ہو جائیں، تو یہی گدھا گاڑیاں زخمیوں کو اسپتال پہنچاتی ہیں اور پانی گھروں تک لاتی ہیں۔

انہوں نے لکھا کہ گدھوں کو ’بچانے‘ کے نام پر چوری کرنا درحقیقت فلسطینیوں کی زندگی کو مزید مشکلات سے دوچار کرنا ہے۔ ان گدھوں کو بچا لینا، مگر ان کے انسان مالکان کو پانی، خوراک، بجلی اور زندگی سے محروم رکھنا، کسی مہذب معاشرے کی علامت نہیں، بلکہ ایک ظالمانہ پیغام ہے کہ فلسطینیوں کی زندگی کی کوئی قدر نہیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter