غزہ: عالمی دباؤ پر اسرائیل نے غزہ کے تین علاقوں میں روزانہ دس گھنٹے کے لیے عسکری کارروائیاں روکنے کا اعلان کرتے ہوئے فضائی اور زمینی راستے سے امداد کی فراہمی شروع کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
مصر کے میڈیا کے مطابق، مصر اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے امدادی سامان غزہ پہنچایا جا رہا ہے، تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ کتنے ٹرک غزہ بھیجے گئے ہیں یا مزید امداد کب پہنچائی جائے گی۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ کے تین مخصوص علاقوں میں روزانہ کی بنیاد پر عسکری کارروائیاں عارضی طور پر روک دے گی۔ یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیلی حکام نے فلسطینی علاقے میں انسانی بحران کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ عارضی وقفہ روزانہ المواسی، دیر البلح اور غزہ سٹی میں صبح دس بجے سے شام آٹھ بجے تک تاحکمِ ثانی نافذ العمل رہے گا۔ ان علاقوں میں صبح چھ بجے سے رات گیارہ بجے تک مخصوص محفوظ راستے بھی مستقل طور پر کھلے رہیں گے تاکہ شہریوں اور امدادی گاڑیوں کی نقل و حرکت ممکن بنائی جا سکے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق، غزہ میں بھوک اور قحط کی سنگین صورتِ حال پر عالمی سطح پر شدید تنقید کے بعد اسرائیل نے فضائی راستے سے امدادی سامان گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امداد کی فضائی ترسیل انسانی بحران کے خاتمے کے لیے کی گئی ہے تاکہ یہ تاثر ختم کیا جا سکے کہ اسرائیل جان بوجھ کر قحط پیدا کر رہا ہے۔
اقوامِ متحدہ اور دیگر انسانی امدادی اداروں نے اسرائیلی اقدام پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فضائی امداد نہ صرف ناکافی ہے بلکہ یہ متاثرہ افراد کے لیے مزید خطرہ بھی بن سکتی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے فلسطینی مہاجرین کے ادارے "انروا” کے سربراہ فلیپ لازارینی کا کہنا ہے کہ فضائی امداد شدید بھوک کو ختم نہیں کر سکتی۔ یہ ایک مہنگا اور غیر مؤثر عمل ہے، جو بعض صورتوں میں جان لیوا بھی ہو سکتا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ اسرائیل زمینی راستوں سے امدادی قافلوں کی راہ میں رکاوٹیں ختم کرے تاکہ غزہ کے بیس لاکھ سے زائد محصور شہریوں کو بروقت خوراک، پانی اور ادویات فراہم کی جا سکیں۔
ادھر مصر کے سرکاری حمایت یافتہ ٹی وی چینل "القاہرہ نیوز” کے مطابق، بین الاقوامی دباؤ اور امدادی اداروں کی وارننگز کے بعد مصر سے امدادی ٹرک غزہ کی جانب روانہ ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق، سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں مصر کی جانب سے رفح کراسنگ کے راستے امدادی ٹرکوں کی آمد واضح دیکھی جا سکتی ہے۔