ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان ایک بار پھر کشیدگی: جوہری رپورٹ کے سیاسی استعمال پر ایران کا سخت ردعمل

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایران نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کی رپورٹ کے ممکنہ سیاسی استعمال پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر مغربی طاقتوں کی جانب سے کوئی بھی نامناسب قدم اٹھایا گیا تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

latest urdu news

یہ رپورٹ IAEA کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی آئندہ دنوں میں ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کو پیش کرنے والے ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ ایران نے تین مختلف مقامات پر خفیہ طور پر جوہری سرگرمیاں انجام دیں اور وہاں ایسے جوہری مواد کا استعمال کیا گیا جس کی اطلاع اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کو نہیں دی گئی تھی۔ ان مقامات کی تحقیقات کافی عرصے سے جاری تھیں۔

ابھی تک یہ رپورٹ باضابطہ طور پر جاری نہیں کی گئی، تاہم خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ان کے نمائندے نے اس رپورٹ کی ایک کاپی دیکھی ہے۔

یہ رپورٹ اس وقت سامنے آ رہی ہے جب نومبر میں IAEA کے 35 رکنی بورڈ آف گورنرز نے ادارے سے ایک جامع رپورٹ تیار کرنے کا کہا تھا۔ اس رپورٹ کے بعد امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کو ایران پر جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرنے کا موقع مل سکتا ہے۔

IAEA کے سربراہ رافیل گروسی 9 جون کو یہ رپورٹ بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں پیش کریں گے۔

ایران کے نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی نے رپورٹ کو سیاسی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بغیر کسی اتفاقِ رائے کے تیار کی گئی ہے۔ ان کے مطابق، ایران کے جوہری پروگرام پر ماضی میں لگنے والے تمام الزامات 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت ختم ہو چکے ہیں، اور اب دوبارہ ان الزامات کو زندہ کرنا ایک سیاسی چال ہے۔

کاظم غریب آبادی کا کہنا تھا کہ ایجنسی کی یہ رپورٹ نہ صرف ایران کے خلاف سیاسی دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے بلکہ یہ 2015 کے معاہدے کی شقوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔

روئٹرز کے مطابق، رافیل گروسی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چار مقامات کی تحقیقات کے دوران دو جگہوں پر یورینیم کے نشانات اور تین جگہوں پر خفیہ جوہری تجربات کے شواہد ملے ہیں۔ اس کے علاوہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایران کا IAEA کے ساتھ تعاون تسلی بخش نہیں رہا۔

رپورٹ میں شامل الزامات زیادہ تر پرانی سرگرمیوں سے جڑے ہیں اور پہلے بھی زیرِ بحث آ چکے ہیں۔ ایران کا مؤقف ہے کہ ان معاملات کو ماضی میں طے کر لیا گیا تھا، اور اب دوبارہ ان کا ذکر کرنا ایک غیر ضروری اور غیر منصفانہ قدم ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter