بھارت کی سپریم کورٹ کا دہلی میں تمام آوارہ کتوں کو پناہ گاہوں میں منتقل کرنے کا حکم

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے دہلی اور اس کے مضافاتی علاقوں میں موجود تمام آوارہ کتوں کو پکڑ کر خصوصی پناہ گاہوں میں منتقل کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ عدالت نے یہ فیصلہ کتوں کے کاٹنے سے ریبیز کے بڑھتے ہوئے خطرے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سنایا۔

عدالتی حکم کے مطابق، حکام کو آٹھ ہفتوں کے اندر یہ کارروائی مکمل کرنی ہوگی۔ اندازوں کے مطابق صرف دہلی میں دس لاکھ سے زائد آوارہ کتے موجود ہیں، جبکہ نوئیڈا، غازی آباد اور گروگرام جیسے مضافاتی شہروں میں بھی ان کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

latest urdu news

عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق، دنیا میں ریبیز سے ہونے والی کل اموات میں سے 36 فیصد بھارت میں ہوتی ہیں۔ عدالت نے واضح کیا کہ "کسی بھی قیمت پر چھوٹے بچے ریبیز کا شکار نہیں ہونے چاہئیں”۔

سپریم کورٹ نے دہلی اور مضافات میں کم از کم 5,000 کتوں کی گنجائش والی پناہ گاہیں قائم کرنے کا حکم دیا ہے، جہاں نس بندی اور ویکسینیشن کی سہولت کے ساتھ سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب ہوں گے۔ موجودہ قوانین کے برعکس عدالت نے یہ بھی ہدایت دی ہے کہ ویکسینیشن اور نس بندی کے بعد کتوں کو دوبارہ سڑکوں پر نہیں چھوڑا جائے گا۔

مزید برآں، کتوں کے کاٹنے اور ریبیز کے کیسز رپورٹ کرنے کے لیے ایک ہفتے کے اندر ہیلپ لائن قائم کرنے کی ہدایت بھی جاری کی گئی ہے۔

تاہم، جانوروں کے حقوق کی تنظیموں نے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تنظیم "پاز” کے بانی نیلیش بھناگے کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں بھارت کے زیادہ تر شہروں میں پناہ گاہوں میں آوارہ کتوں کو رکھنے کی جگہ بھی ایک فیصد نہیں ہے، اس لیے عدالت کی مقرر کردہ ٹائم لائن ناقابل عمل ہے۔

حکومتی اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں بھارت میں کتوں کے کاٹنے کے 37 لاکھ کیسز رپورٹ ہوئے، جو صورتحال کی سنگینی کو ظاہر کرتے ہیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter