ایلون مسک نے نئی سیاسی جماعت ’امریکا پارٹی‘ کا اعلان کر دیا

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

ٹیسلا و ایکس کے مالک ایلون مسک نے نئی سیاسی جماعت "امریکا پارٹی” کا آغاز کر دیا، سابق صدر ٹرمپ سے اختلافات کے بعد سیاسی میدان میں قدم۔

واشنگٹن، معروف ارب پتی اور ٹیکنالوجی کی دنیا کے بڑے نام ایلون مسک نے امریکی سیاست میں باقاعدہ انٹری دیتے ہوئے اپنی نئی سیاسی جماعت "امریکا پارٹی” (America Party) کے قیام کا اعلان کر دیا ہے۔ ٹیسلا، اسپیس ایکس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کے مالک ایلون مسک نے اس اعلان کے ساتھ امریکا کی سیاسی بساط پر ایک نیا باب کھول دیا ہے۔

latest urdu news

ایلون مسک نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ کے ذریعے اعلان کیا کہ امریکی عوام نئی قیادت، نیا وژن اور نئی جماعت چاہتے ہیں، اور "امریکا پارٹی” اسی ضرورت کا جواب ہے۔ انہوں نے لکھا: "جب ملک کو دیوالیہ بنانے کی بات ہو اور عوام کی آواز نہ سنی جائے تو یہ جمہوریت نہیں، بلکہ یک جماعتی نظام کی علامت ہوتا ہے۔”

انہوں نے کہا کہ "آج امریکا پارٹی اس لیے وجود میں آئی ہے تاکہ آپ کو آپ کی آزادی واپس دلائی جائے، کیونکہ قومیں تب بدلتی ہیں جب عوام بیدار ہو جائیں۔”

سیاسی حلقوں میں ایلون مسک کی اس اچانک انٹری کو حیرت اور دلچسپی کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے، کیونکہ وہ ماضی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی حامی رہے ہیں۔ ایلون مسک نے نہ صرف ٹرمپ کی 2016 کی انتخابی مہم کو ٹیکنالوجی کے ذریعے تقویت دی بلکہ انہیں صدر بننے کے بعد محکمہ برائے حکومتی کارکردگی (Department of Government Efficiency – DOGE) کا سربراہ بھی مقرر کیا گیا۔ تاہم بعد ازاں پالیسی اختلافات کے باعث ایلون مسک نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا اور دونوں شخصیات کے درمیان دوریاں بڑھتی گئیں۔

اس تمام پس منظر کے باوجود ایلون مسک کی نئی سیاسی جماعت امریکی سیاسی نظام پر کتنی گہری چھاپ ڈال سکے گی، یہ وقت ہی بتائے گا۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی، میڈیا اور سرمایہ کی دنیا میں اپنی زبردست رسائی کے باعث ایلون مسک روایتی جماعتوں کے لیے بڑا چیلنج بن سکتے ہیں، خاص طور پر ان نوجوان ووٹرز میں جو پرانے نظام سے نالاں ہیں اور تبدیلی کے خواہاں ہیں۔

یاد رہے کہ ایلون مسک کے اس اقدام کے بعد سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ردعمل دیتے ہوئے مسک کو امریکا سے ڈیپورٹ کرنے پر غور کا عندیہ دیا ہے۔ یہ بیان ٹرمپ کی ٹیم کی جانب سے اس وقت سامنے آیا جب مسک نے امریکہ کے سیاسی نظام پر براہِ راست تنقید کرتے ہوئے اسے ایک جماعتی آمریت سے تشبیہ دی۔ صورتحال ابھی واضح نہیں، تاہم آنے والے دنوں میں امریکی سیاست مزید ہنگامہ خیز ہو سکتی ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter