آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین راجیو گوڈا نے بی جے پی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی کے معاشی و ترقیاتی دعوے جھوٹ پر مبنی ہیں، 11 سالہ کارکردگی کا پوسٹ مارٹم "جھوٹے وکاس” کی شکل میں پیش کر دیا گیا۔
نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ پروفیسر راجیو گوڈا نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے معاشی بیانیے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بی جے پی حکومت کے 11 سالہ اقتدار کو جھوٹ، ناکامی اور دکھاوے کا مجموعہ قرار دیا۔ انہوں نے اس موقع پر بی جے پی کے انتخابی منشور کی بنیاد پر تیار کردہ ایک رپورٹ ’’11 سال جھوٹے وکاس کے وعدے‘‘ پیش کی، جس میں مودی سرکار کے متعدد وعدوں اور پالیسیوں کو مکمل طور پر ناکام قرار دیا گیا ہے۔
راجیو گوڈا کے مطابق مودی حکومت کے دفاعی شعبے میں دیے گئے دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے ہیں۔ بھارت آج بھی اپنے 40 فیصد دفاعی آلات کے لیے درآمدات پر انحصار کرتا ہے، جبکہ ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے 55 میں سے 23 منصوبے تاخیر کا شکار ہیں۔
انہوں نے معیشت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی معاشی ترقی محض 6.5 فیصد رہ گئی ہے، جو کووڈ کے بعد سب سے کم سطح ہے، جبکہ دولت کی تقسیم میں انتہائی عدم توازن ہے۔ ایک فیصد اشرافیہ کے پاس ملک کی 40 فیصد دولت موجود ہے اور ملک کی آدھی آبادی کے پاس صرف 3 فیصد وسائل بچے ہیں۔
انہوں نے بھارت میں جاری بھوک اور غذائی قلت پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت گلوبل ہنگر انڈیکس میں 105 ویں نمبر پر ہے، لاکھوں بچوں کو غذائی قلت کا سامنا ہے، ہر تیسرا بچہ غذائیت سے محروم ہے اور 32 فیصد بچے کم وزن کا شکار ہو چکے ہیں۔
راجیو گوڈا نے بی جے پی کے تعلیمی وعدوں کو بھی بے نقاب کیا اور کہا کہ حکومت نے قبائلی علاقوں میں 700 اسکول قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، مگر 300 اسکول تاحال غیر فعال ہیں۔ انہوں نے طنزیہ سوال کیا کہ کیا اسکول بنانا راکٹ سائنس ہے؟ انہوں نے کہا کہ بیروزگاری 15 فیصد سے تجاوز کر چکی ہے، جبکہ مودی نے 2 کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا تھا جو سراب نکلا۔
پروفیسر گوڈا نے بی جے پی کے نعرے ’’وکست بھارت‘‘ کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ یہ نعرہ حقیقت میں صرف اشتہارات تک محدود ہے، جبکہ عملی طور پر یہ وعدوں کا قبرستان بن چکا ہے۔
یاد رہے کہ نریندر مودی کی حکومت نے 2014 سے لے کر اب تک متعدد بڑے دعوے اور اسکیمز متعارف کروائیں، جن میں میک ان انڈیا، ڈیجیٹل انڈیا، سمارٹ سٹیز، اور ہر سال لاکھوں نوکریوں کی فراہمی شامل تھی، مگر وقت گزرنے کے ساتھ ان وعدوں پر عملدرآمد پر سوالات اٹھتے چلے جا رہے ہیں۔