جنگ بندی کے بعد آیت اللہ خامنہ ای پہلی بار عوامی تقریب میں شریک

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای جنگ بندی کے بعد تہران میں یومِ عاشور کی تقریب میں شریک ہوئے، اسرائیل سے تصادم کے بعد یہ ان کی پہلی عوامی شرکت ہے۔

تہران: ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اسرائیل کے ساتھ حالیہ جنگ بندی کے بعد پہلی بار ایک عوامی تقریب میں شریک ہوئے۔ محرم الحرام کی مناسبت سے تہران میں منعقدہ یومِ عاشور کی تقریب میں ان کی شرکت کو ایرانی عوام اور عالمی میڈیا نے خاصی اہمیت دی ہے، کیونکہ جنگ کے بعد وہ مسلسل منظرِ عام سے غائب رہے تھے۔

latest urdu news

قطری نشریاتی ادارے کے مطابق 85 سالہ ایرانی رہنما کی ایک ویڈیو سرکاری میڈیا پر نشر کی گئی، جس میں انہیں امام خمینی مسجد میں منعقدہ مجلسِ عزا میں آتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں خامنہ ای ہجوم کی طرف ہاتھ اور سر ہلا کر جواب دیتے دکھائی دیتے ہیں، جبکہ حاضرین ان کے احترام میں کھڑے ہو گئے۔ سرکاری ٹی وی نے اس ویڈیو کو تہران کے وسط میں واقع امام خمینی مسجد میں فلمایا گیا قرار دیا ہے۔

یاد رہے کہ 13 جون کو اسرائیلی حملوں کے بعد ایران اور اسرائیل کے درمیان محدود جنگ کا آغاز ہوا تھا۔ ایران کے مطابق ان حملوں میں 900 سے زائد افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوئے تھے، جبکہ جوابی کارروائی میں ایران کے میزائل حملوں سے اسرائیل میں کم از کم 28 افراد ہلاک ہوئے۔ جنگ بندی 24 جون کو عمل میں آئی، مگر اس دوران ایران کی تین کلیدی جوہری تنصیبات بھی بری طرح متاثر ہوئیں۔

اسرائیلی حملوں میں امریکا کا ملوث ہونا عالمی سطح پر خاصی بحث کا باعث بنا۔ 22 جون کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ایران کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ "واشنگٹن جانتا ہے خامنہ ای کہاں ہیں، مگر فی الحال انہیں ہدف بنانے کا کوئی ارادہ نہیں۔” جواباً خامنہ ای نے 26 جون کو سرکاری ٹی وی پر نشر کی گئی ریکارڈ شدہ تقریر میں کہا کہ "قطر میں امریکی ایئر بیس پر حملہ واشنگٹن کے منہ پر طمانچہ تھا۔”

اس تازہ پیش رفت میں خامنہ ای کی عوامی تقریب میں شرکت نہ صرف ایرانی قوم کے لیے ایک علامتی پیغام ہے بلکہ بین الاقوامی برادری کے لیے بھی اس بات کا اشارہ ہے کہ ایران، باوجود نقصانات کے، اپنی داخلی ہم آہنگی برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔

یاد رہے کہ ایران نے جنگ کے دوران اپنی جوہری تنصیبات کو پہنچنے والے نقصان کی تصدیق کر دی ہے، تاہم اقوامِ متحدہ کی جوہری نگران ایجنسی (IAEA) کے معائنہ کاروں کو ان تنصیبات تک رسائی دینے سے انکار کر دیا گیا ہے، جس کے باعث خطے میں کشیدگی کی نئی لہر کے خدشات جنم لے رہے ہیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter