پی سی بی کی جانب سے کروڑوں کے غیر شفاف معاہدوں کا انکشاف، پی اے سی کا نوٹس

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے اربوں روپے کے مشکوک اور غیر شفاف معاہدوں کا سنگین انکشاف سامنے آیا ہے۔ اجلاس کی صدارت ملک عامر ڈوگر نے کی، جس میں کابینہ ڈویژن سے متعلق آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔

کمیٹی نے پی سی بی سے متعلق تمام سات آڈٹ پیراز کو ضم کر کے مشترکہ تحقیقات کا فیصلہ کیا، جن میں واضح کیا گیا کہ پی سی بی نے 6 کروڑ 10 لاکھ روپے کے لائیو اسٹریمنگ، گرافک انٹرفیس اور ٹرک برینڈنگ کے ٹھیکے غیر شفاف طریقے سے دیے، جبکہ 33 کروڑ 80 لاکھ روپے کے اسپانسر شپ حقوق قواعد کے برخلاف غیر قانونی طور پر الاٹ کیے گئے۔

latest urdu news

اجلاس میں سیکریٹری کابینہ کامران علی افضل نے آڈٹ حکام کے انکشافات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان الزامات کی روشنی میں اگر مقررہ وقت میں ذمہ داروں کا تعین نہ کیا گیا تو تمام کیسز کو ایف آئی اے کے حوالے کر دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام سات پیراز کی نوعیت ایک جیسی ہے اور ان میں ایک ہی شخص ملوث پایا گیا ہے۔

چیف فنانس آفیسر پی سی بی نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کرپشن کی تردید کی، تاہم کمیٹی نے ان وضاحتوں کو ناکافی قرار دیا اور کابینہ ڈویژن کو 60 دن کے اندر تمام متعلقہ ریکارڈ آڈٹ حکام سے تصدیق کرانے کی ہدایت جاری کی۔

اس کے ساتھ ساتھ پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے موجودہ بورڈ ممبران کی تفصیلی فہرست بھی طلب کر لی ہے تاکہ تمام متعلقہ افراد کی ذمہ داری کا تعین ممکن بنایا جا سکے۔

یاد رہے کہ ماضی میں بھی پی سی بی کو مالی شفافیت کے حوالے سے تنقید کا سامنا رہا ہے، اور اب ایک بار پھر کروڑوں روپے کے معاہدوں میں مبینہ بے ضابطگیوں کے انکشاف نے بورڈ کی ساکھ کو سوالیہ نشان بنا دیا ہے۔ اس بار پی اے سی کی براہ راست مداخلت سے کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کا امکان بڑھ گیا ہے۔

 

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter