اسلام آباد، جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) نے دوٹوک انداز میں فیصلہ کیا ہے کہ وہ تحریک انصاف کے ساتھ کسی قسم کا اتحاد نہیں کرے گی اور نہ ہی ایسے کسی سیاسی بندوبست کا حصہ بنے گی جو پی ٹی آئی کے زیر اثر یا اس کے مشورے پر قائم ہو۔
یہ فیصلہ جے یو آئی کی مجلس عمومی کے دو روزہ اجلاس کے دوران کیا گیا، اجلاس میں متفقہ طور پر طے پایا کہ پارٹی پارلیمنٹ میں آزاد اپوزیشن کا کردار ادا کرے گی، حکومت کا حصہ نہیں بنے گی، اور قانون سازی کے معاملات پر اپنی آزادانہ رائے برقرار رکھے گی۔ البتہ، وقتاً فوقتاً پی ٹی آئی کے ساتھ تعاون کا فیصلہ حالات کے مطابق کیا جائے گا۔
جے یو آئی کی جانب سے 27 اپریل کو مینار پاکستان کے سبزہ زار میں ’’اسرائیل مردہ باد‘‘ کے عنوان سے ریلی منعقد کی جائے گی۔ اسی طرح 10 مئی کو پشاور اور 17 مئی کو کوئٹہ میں بھی ایسے ہی اجتماعات ہوں گے۔
پنجاب میں نہریں نکالنے کے معاملے پر، جے یو آئی نے سندھ قیادت کے موقف کی تائید کا اعلان کیا ہے، تاہم مرکزی قیادت نے اس مسئلے پر کوئی براہ راست اقدام نہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
معدنیات اور کانوں سے متعلق قانون سازی پر جے یو آئی نے واضح کیا ہے کہ وہ ہر ممکن کوشش کرے گی کہ صوبوں کے آئینی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق، مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں جے یو آئی نے قومی سیاست میں کئی اہم اور دور اندیش فیصلے کیے ہیں، اطلاعات ہیں کہ پارٹی نے پی ٹی آئی کی متعدد اعلانیہ درخواستوں کے باوجود بعض اہم نکات پر وضاحتیں طلب کی تھیں، جن کا تاحال تسلی بخش جواب نہیں ملا۔
مزید برآں، یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ جے یو آئی ایک ہمہ جہتی اپوزیشن اتحاد کے قیام کی خواہاں تھی، جبکہ پس پردہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ خفیہ مذاکرات بھی جاری رکھے ہوئے تھی، ان مذاکرات میں اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے وہ دیگر سیاسی جماعتوں کو ممکنہ طور پر استعمال کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔