امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بدھ کے روز پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات کریں گے۔ یہ ملاقات امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں، مقامی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے وائٹ ہاؤس کے کیبنٹ روم میں طے ہے، جہاں دونوں رہنما دوپہر کے کھانے پر تبادلہ خیال کریں گے۔
امریکی حکام کی جانب سے جاری کردہ شیڈول میں ملاقات کی تصدیق کی گئی ہے، تاہم اس میں شرکت کرنے والے دیگر افراد کے بارے میں کوئی تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔ مزید یہ کہ اس موقع پر میڈیا کو رسائی حاصل نہیں ہوگی، یعنی ملاقات بند کمرے میں ہوگی۔
یہ اہم ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔ 13 جون کو اسرائیل کی جانب سے ایران پر کیے گئے حملے کے بعد خطے میں تناؤ بڑھ چکا ہے، اور یہ سوالات زور پکڑ رہے ہیں کہ آیا امریکہ اس تنازع میں براہِ راست شامل ہونے کا ارادہ رکھتا ہے یا نہیں۔ گزشتہ روز صدر ٹرمپ کینیڈا میں جی سیون کا اجلاس چھوڑ کر واشنگٹن واپس آ گئے تھے، جس کی وجہ ایران اور اسرائیل کا تنازع بتائی گئی تھی۔
ایران اور اسرائیل کی کشیدگی کے بیچ یہ خدشات بھی موجود ہیں کہ یہ تنازع پھیل سکتا ہے اور خطے کے دیگر ممالک بھی اس کی زد میں آ سکتے ہیں۔ ایرانی میڈیا کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر نے مئی کے اواخر میں ایرانی افواج کے چیف آف اسٹاف محمد حسین بغیری سے ملاقات کی تھی، جو 13 جون کو ہونے والے اسرائیلی حملے میں نشانہ بنائے گئے اور اس کے نتیجے میں ہلاک ہو گئے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق، اب تک پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مجوزہ ملاقات کے بارے میں کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا، اور نہ ہی اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ ملاقات میں کن موضوعات پر گفتگو ہو گی۔
البتہ یہ بات طے ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر 14 جون سے امریکہ کے سرکاری دورے پر موجود ہیں، اور صدر ٹرمپ کے ساتھ ان کی یہ ملاقات پہلے سے طے شدہ شیڈول کا حصہ ہے۔ اس ملاقات کے بارے میں معروف تجزیہ کار مائیکل کوگلمین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس ملاقات کو صرف ایران اور اسرائیل کے حالیہ کشیدہ حالات کے تناظر میں دیکھنا درست نہ ہوگا۔ ان کے مطابق پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں وسعت آ رہی ہے، خاص طور پر معدنی وسائل، ڈیجیٹل کرنسی (کرپٹو) اور دہشت گردی کے خلاف تعاون جیسے شعبوں میں شراکت داری فروغ پا رہی ہے۔
کوگلمین کا یہ بھی کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ ان شعبوں میں ذاتی دلچسپی رکھتے ہیں، جبکہ فیلڈ مارشل عاصم منیر ایک بااختیار شخصیت ہیں، جو ان تمام معاملات پر مؤثر انداز میں بات چیت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔