سینئر صحافی حامد میر نے کہا ہے کہ امریکا کی تاریخ بتاتی ہے کہ فوجی طاقت اکیلے امن نہیں لا سکتی، ٹرمپ کا ایران پر حملہ دراصل خود ان کے خلاف ایک سیاسی اقدام ہے جو عالمی اور داخلی سطح پر انہیں تنہائی کی طرف لے جائے گا۔
لاہور، اسرائیلی وزیراعظم نتین یاہو کی جانب سے ایران پر امریکی حملے کو "امن قائم کرنے کی کوشش” قرار دینے پر سینئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر نے سخت ردعمل دیا ہے،نہوں نے کہا ہے کہ تاریخ گواہ ہے کہ طاقت کے استعمال سے کبھی بھی پائیدار امن قائم نہیں ہوتا، امریکا نے نائن الیون کے بعد افغانستان پر حملہ کیا، اس وقت کے صدر جارج بش کی تقریر اور آج ٹرمپ کے خطاب میں حیران کن مشابہت ہے۔ اُس وقت بھی امریکا نے فتح کا دعویٰ کیا تھا، اور آج بھی ٹرمپ نے ایسا ہی کیا، لیکن انجام سب نے دیکھ لیا۔
حامد میر کے مطابق امریکا کی فوجی طاقت پر شک نہیں کیا جا سکتا، مگر محض ہتھیار اور بم کسی جنگ کو جیتنے کی ضمانت نہیں ہوتے۔ انہوں نے واضح کیا کہ امریکا نہ ویتنام میں جیت سکا، نہ افغانستان میں، نہ عراق میں، اور ہر بار فتح کا دعویٰ شکست میں بدلا۔ ان کے بقول فوجی طاقت تبھی کامیابی میں بدلتی ہے جب اس کے ساتھ سیاسی حکمت عملی اور اخلاقی برتری ہو، جو اس وقت امریکا کے پاس نہیں۔
انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کا یہ قدم نہ صرف بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے بلکہ امریکی آئین کی بھی خلاف ورزی ہے، کیونکہ کانگریس کی منظوری کے بغیر کسی ملک پر حملہ غیر قانونی تصور کیا جاتا ہے۔ کانگریس کے کئی ارکان پہلے ہی اس حملے کی مذمت کر چکے ہیں۔
حامد میر نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ٹرمپ نے یہ حملہ ایران پر نہیں بلکہ اپنے آپ پر کیا ہے، انہوں نے پیش گوئی کی کہ اس اقدام سے ٹرمپ عالمی سطح پر تنہا ہو جائیں گے اور داخلی طور پر بھی شدید مخالفت کا سامنا کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ نتین یاہو اس حملے پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں اور ٹرمپ کا شکریہ بھی ادا کر چکے ہیں، لیکن اس فیصلے نے ٹرمپ کو نہ صرف دنیا میں بلکہ امریکا کے اندر بھی کئی دوستوں سے محروم کر دیا ہے۔ ان کے بقول، یہ حملہ نہ تو امریکی مفاد میں ہے اور نہ ہی خود ٹرمپ کے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے ایران کی تین جوہری تنصیبات پر حملے کا دعویٰ کیا تھا جس پر عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ ایران نے اس حملے کو محدود اور غیر مؤثر قرار دیا جبکہ اقوام متحدہ نے خطے میں کشیدگی کے خطرناک نتائج سے خبردار کیا ہے۔