سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں نیا پروسیجر 2025 منظور کر لیا، بینچ تشکیل اور ہنگامی فیصلوں میں ضوابط متعارف۔
اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان کی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے نیا **پروسیجر 2025** جاری کر دیا ہے، جو کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کے تحت مؤثر طور پر نافذالعمل ہو چکا ہے۔ اس نئے ضابطہ کار کو چیف جسٹس **یحییٰ آفریدی** کی سربراہی میں 29 مئی کو منظور کیا گیا، جس میں جسٹس **منصور علی شاہ** اور جسٹس **امین الدین** بھی کمیٹی کے رکن کے طور پر شامل ہیں۔
جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، عدالت عظمیٰ کی یہ کمیٹی سپریم کورٹ میں بینچوں کی تشکیل کا عمل باقاعدہ بنیاد پر انجام دے گی، جو ترجیحاً ہر ماہ یا کم از کم ہر 15 روز میں کیا جائے گا۔ نئے ضابطے کے مطابق ایک بار تشکیل دیے گئے بینچ میں کوئی ترمیم ممکن نہیں جب تک کہ اس نئے پروسیجر میں موجود شقیں اس کی اجازت نہ دیں۔
کمیٹی کا اجلاس چیف جسٹس کی صوابدیدپر کسی بھی وقت فزیکل یا ورچوئل انداز میں بلایا جا سکے گا، تاہم اجلاس کے انعقاد کے لیے کم از کم دو ارکان کی موجودگی ملازم ہوگی، اس کے علاوہ اگر چیف جسٹس ملک سے باہر ہوں یا کسی وجہ سے دستیاب نہ ہوں تو وہ ایک خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دے سکتے ہیں، جو کسی بھی جج کی بیماری، وفات یا علیحدگی کی صورت میں ہنگامی طور پر بینچ میں تبدیلی کرنے کی مجاز ہوگی۔
ایسے تمام ہنگامی فیصلوں کو تحریری شکل میں ریکارڈ کرنا ضروری قرار دیا گیا ہے اور ان کے اسباب بھی تحریر کیے جائیں گے۔ ان تبدیلیوں کو اگلے باقاعدہ اجلاس میں کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا، جبکہ رجسٹرار ان تمام اجلاسوں، فیصلوں اور ترمیمات کا مکمل ریکارڈ محفوظ رکھنے کا پابند ہوگا۔
نوٹیفکیشن میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ کمیٹی کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ وقتاً فوقتاً ان ضوابط میں ترمیم کر سکتی ہے۔ مزید یہ کہ جب تک یہ ضابطے مؤثر ہیں، یہ سپریم کورٹ کے دیگر کسی بھی موجودہ قاعدے یا عمل سے **بالادست حیثیت** رکھتے ہوں گے۔
یاد رہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 گزشتہ برس حکومت اور عدلیہ کے درمیان اختیارات کی تقسیم کے حوالے سے قانونی مباحث کے بعد متعارف کروایا گیا تھا، جس کا مقصد سپریم کورٹ کے اندر شفافیت، جوابدہی اور مؤثر کارروائی کو یقینی بنانا تھا۔ اب 2025 میں اس قانون کی روشنی میں نئے عملی ضوابط کے اطلاق سے سپریم کورٹ کے داخلی نظم و نسق میں ایک اہم تبدیلی متوقع ہے۔