وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صوبے کی تقریباً 65 ہزار مساجد کے اماموں کے لیے سرکاری وظیفہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام مسجد معاشرے میں عزت و احترام کے حامل ہیں اور انہیں محلے یا افراد کی جانب سے چندہ جمع کر کے مالی مدد دینا مناسب نہیں ہے۔ اس اقدام کا مقصد اماموں کی معاشی ضروریات کو باقاعدہ طور پر پورا کرنا ہے۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ نے صوبے بھر کی مساجد کی تعمیر و مرمت کے منصوبوں کو سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کرنے کی ہدایت کی۔ رائے ونڈ کے اجتماع کے لیے سڑکوں کی مرمت مکمل کی گئی، گڑھے بھر دیے گئے اور خصوصی بسوں کے ساتھ فول پروف سیکورٹی انتظامات کیے گئے تاکہ اجتماعی عبادت میں سہولت اور حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔
منتظمین کو ہدایت دی گئی کہ ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنرز آئمہ کرام کے پاس خود جائیں اور مساجد کے تقدس کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔ علاوہ ازیں، لاؤڈ اسپیکر کے غیر قانونی استعمال پر کارروائی اور مساجد کے غلط استعمال کو روکنے کی ہدایات بھی جاری کی گئیں۔ مذہبی حلقوں نے حکومت کے اقدامات کو سراہا۔
کشمیر اور پاکستان لازم و ملزوم ہیں، کوئی جدا نہیں کرسکتا: مریم نواز
واضح رہے کہ اس سے قبل خیبر پختونخوا حکومت نے 2017-18 میں صوبے کے اماموں کے لیے ماہانہ 10 ہزار روپے وظیفہ دینے کا اعلان کیا تھا۔ پنجاب میں یہ پہلا موقع ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر اماموں کی مالی معاونت کا سرکاری انتظام کیا گیا ہے، جس سے مذہبی اداروں کی بہتری اور اماموں کی مالی خود کفالت میں مدد ملے گی۔
