پی ڈی ایم اے پنجاب نے خبردار کیا ہے کہ بالائی پنجاب کے مختلف اضلاع میں طوفانی بارشوں اور کلاؤڈ برسٹنگ کے شدید خدشات موجود ہیں۔
مون سون فلڈ کی صورتحال پر جاری کی گئی فیکٹ شیٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں مری، راولپنڈی، سیالکوٹ اور بہاولپور میں بارش ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب کے بیشتر علاقوں میں شدید بارشوں کا امکان ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ مون سون کا ساتواں اسپیل پہلے کے مقابلے میں زیادہ طاقتور ہے اور اس دوران طوفانی بارشوں کی توقع ہے۔ انہوں نے تمام متعلقہ انتظامیہ کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کی ہیں تاکہ کسی بھی ایمرجنسی سے فوری نمٹا جا سکے۔
ملک کے دیگر علاقوں میں بھی گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ خاص طور پر وہ علاقے جو موسمی لحاظ سے زیادہ متاثرہ ہیں، ان کو خصوصی طور پر ہائی الرٹ رکھا گیا ہے۔ دریائے سندھ کے تربیلا اور تونسہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلابی خطرہ موجود ہے جبکہ کالاباغ اور چشمہ کے مقام پر درمیانے درجے کی سیلابی صورتحال ہے۔
علاوہ ازیں دریائے ستلج کے گنڈا سنگھ والا مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، جبکہ دریائے چناب، جہلم اور راوی میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے۔ رودکوہی اور بڑے دریاؤں سے منسلک ندی نالوں میں بھی پانی کا بہاؤ نارمل سطح پر برقرار ہے۔
خیبرپختونخوا، گلگت اور آزاد کشمیر میں طوفانی بارشوں سے تباہی، 330 سے زائد جاں بحق
تربیلا ڈیم 98 فیصد اور منگلا ڈیم 68 فیصد تک بھر چکا ہے، جب کہ بھارتی ڈیمز میں پانی کی سطح 70 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ موسم برسات کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار کریں تاکہ نقصان سے بچا جا سکے۔
گزشتہ 24 گھنٹوں میں مون سون بارشوں کے باعث پنجاب میں کوئی جانی یا مالی نقصان رپورٹ نہیں ہوا، تاہم رواں سال اب تک 164 شہری جاں بحق، 582 زخمی، 216 گھر متاثر اور 121 مویشی ہلاک ہو چکے ہیں۔ متعلقہ حکام نے عوام سے تعاون کی درخواست کی ہے تاکہ مون سون کی ممکنہ شدت سے نمٹا جا سکے۔