ایم ایل-ون کراچی–روہڑی سیکشن پر کام 2026 میں شروع ہونے کا امکان

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ مین لائن-ون (ایم ایل-ون) کراچی–روہڑی سیکشن پر کام 2026 میں شروع ہونے کا امکان ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ سکھر–حیدرآباد موٹروے کو تین سال میں مکمل کیا جائے اور اسے سب سے زیادہ ترجیحی منصوبہ قرار دیا جائے۔

latest urdu news

پی ایس ڈی پی منصوبوں کا جائزہ اجلاس

وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال نے ریلوے، ہائی ویز اور پانی کے شعبوں میں کلیدی پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) منصوبوں پر اعلیٰ سطح کا جائزہ اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں متعلقہ وزارتوں کو بروقت عملدرآمد، کوالٹی اشورنس اور اگلے تین سالوں کے لیے حقیقت پسندانہ مالیاتی منصوبہ بندی کو ترجیح دینے کی ہدایت کی گئی۔

اسلام آباد میں منعقد اجلاس میں پی ایس ڈی پی 2025–26 کے تحت ٹرانسپورٹ اور پانی کے شعبے میں بڑے منصوبوں کا جائزہ لیا گیا۔ ممبر انفراسٹرکچر ڈاکٹر وقاص انور نے ترجیحی منصوبوں کی پیشرفت، دائرہ کار اور فنڈنگ کی ضروریات پر تفصیلی پریزنٹیشن دی، جبکہ وزارت ریلوے، نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) اور وزارت واٹر ریسورسز کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔

ریلوے منصوبوں کی صورتحال

اجلاس میں ریلوے شعبے کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا، جس میں ایم ایل-ون کراچی–روہڑی سیکشن کی بنیادی تیاریوں کی توقع جولائی 2026 رکھی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ایم ایل-تھری کے 884 کلومیٹر اپ گریڈیشن اور تھر کول ریلوے کنیکٹیویٹی پراجیکٹ کی پیشرفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔

تھر کول ریلوے کنیکٹیویٹی پراجیکٹ کی تخمینی لاگت 53.7 ارب روپے ہے اور یہ تین پیکجز پر مشتمل ہے، جس میں 105 کلومیٹر نئی سنگل ٹریک لائن، نو کلومیٹر ڈبل ٹریک لائن، اور پورٹ قاسم–لکھڑا پاور پلانٹ اسٹیشن پر کوئلہ ان لوڈنگ پٹ کی ترقی شامل ہے۔ منصوبے کی تکمیل جون 2026 تک متوقع ہے۔

موٹروے اور دیگر اہم منصوبے

وفاقی وزیر نے ہدایت کی کہ سکھر–حیدرآباد موٹروے تین سال میں مکمل ہو اور اسے ترجیحی منصوبہ قرار دیا جائے۔ علاوہ ازیں، قراقرم ہائی وے (کے کے ایچ) فیز 2 پراجیکٹ 2028 تک مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی تاکہ دیامر بھاشا ڈیم کی وجہ سے ممکنہ کٹ آف سے بچا جا سکے۔

پی پی پی فریم ورک کے تحت سمبریال–کھاریاں–راولپنڈی موٹروے، بلوچستان میں ایم-8، اور مشکیل–پنجگور–چاغی روڈ منصوبوں کو بھی ترجیحی اقدامات قرار دیا گیا۔ این ایچ اے کو ہدایت دی گئی کہ تین سال کے لیے منصوبوں کی فنڈنگ اور جامع پورٹ فولیو تیار کرے تاکہ بروقت تکمیل اور مسلسل پیشرفت یقینی بنائی جا سکے۔

پانی کے منصوبوں کی ترجیح

اجلاس میں پی ایس ڈی پی 2025–26 کے تحت پانی کے شعبے کے 34 اہم منصوبوں کا جائزہ لیا گیا جن کی کل منظوری شدہ لاگت 1,848 ارب روپے ہے۔ ان میں داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، دیامر بھاشا ڈیم، مہمند ڈیم، چشمیہ رائٹ بینک کینال، تربیلا ففتھ ایکسٹینشن اور کے-فور واٹر سپلائی پراجیکٹ شامل ہیں۔

وفاقی وزیر نے ہدایت دی کہ ہر منصوبے کے لیے کم از کم سالانہ فنڈنگ کی تفصیلی رپورٹ تیار کی جائے اور اگلے تین سالوں کی مالی ضروریات کی پیش گوئی کی جائے۔ انہوں نے مہمند ڈیم کو خصوصی ترجیح دی، کیونکہ یہ پانی کے ذخیرے، سیلاب کی روک تھام، آبپاشی اور توانائی کی پیداوار کے لیے اہم ہے۔

وفاقی وزیر کا موقف اور مستقبل کا وژن

پروفیسر احسن اقبال نے اجلاس کے اختتام پر کہا کہ مربوط منصوبہ بندی، مالیاتی نظم و ضبط اور ادارہ جاتی کوآرڈینیشن سے ہی انفراسٹرکچر سرمایہ کاری ملک کی اقتصادی ترقی، علاقائی رابطے اور شہریوں کی بہتر زندگی میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبوں کی تکمیل بروقت ہونی چاہیے تاکہ پاکستان کے طویل مدتی قومی اثاثے محفوظ اور معیاری ہوں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter