سانحہ سوات کے بعد عوامی ردعمل اور ریسکیو اداروں کی ناقص کارکردگی پر شدید تنقید کے تناظر میں خیبرپختونخوا حکومت نے ایک انقلابی اقدام اٹھایا ہے۔ حکومت نے ڈرون ٹیکنالوجی کے ذریعے ہنگامی صورتحال میں امدادی سامان جیسے لائف جیکٹس، میڈیکل کٹس اور خوراک متاثرہ علاقوں تک پہنچانے کی صلاحیت حاصل کر لی ہے۔
چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ نے سول سیکریٹریٹ پشاور میں پی ڈی ایم اے کے تحت منعقدہ ریسکیو مشق کا جائزہ لیا، جس میں ڈرونز کے ذریعے امدادی سامان کی فراہمی کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔
چیف سیکریٹری نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی مستقبل میں سیلاب، زلزلے یا کسی بھی ہنگامی صورتحال میں قیمتی جانیں بچانے میں نہایت مؤثر ثابت ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے ریسکیو 1122 اور دیگر اداروں کی صلاحیتوں میں نمایاں بہتری آئے گی اور مشکل علاقوں میں فوری امداد ممکن ہو سکے گی۔
واضح رہے کہ حالیہ سوات سانحے میں دریائے سوات میں آنے والے اچانک سیلابی ریلے نے 18 افراد کی جان لے لی تھی، جن میں سیاح بھی شامل تھے، واقعے کے بعد حکومت کو شدید عوامی غصے کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ بروقت ریسکیو نہ ہونے کے باعث انسانی جانوں کا ضیاع ہوا، اسی تناظر میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی خصوصی ہدایت پر ڈرون مشقوں کا انعقاد کیا گیا اور ریسکیو 1122 کو دو ہزار سے زائد لائف جیکٹس اور جدید امدادی آلات فراہم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق یہ اقدامات اس عزم کا حصہ ہیں کہ ہنگامی حالات میں نہ صرف ردعمل تیز تر ہو بلکہ متاثرین کو بروقت اور محفوظ انداز میں ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال ریسکیو کے شعبے میں ایک نئی جہت متعارف کرا رہا ہے، جو آنے والے وقت میں انسانی جانوں کے تحفظ میں فیصلہ کن کردار ادا کرے گا۔
یاد رہے کہ جون 2024 میں پیش آنے والے سانحہ سوات نے خیبرپختونخوا حکومت کی ریسکیو تیاریوں پر کئی سوالات اٹھا دیے تھے، اس واقعے کے بعد حکومت پر دباؤ بڑھا کہ وہ روایتی طریقوں کے بجائے جدید ٹیکنالوجی کو اپنائے تاکہ آئندہ ایسی صورتحال میں تیزی سے ردعمل ممکن ہو سکے۔