اسلام آباد، نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے خضدار واقعے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کو اپنی پراکسی کارروائیوں سے باز آ جانا چاہیے، اُن کا کہنا تھا کہ ہمیں دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی تیار کرنا ہو گی۔
سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی کی سربراہی میں منعقد ہوا، جہاں خضدار سانحے میں شہید ہونے والی بچیوں کے لیے دعائے مغفرت کی گئی، سینیٹر شہادت اعوان نے دعا کروائی، جبکہ سینیٹر آغا شاہزیب درانی نے واقعے پر بحث کے لیے سوالات کا وقفہ معطل کرنے کی قرارداد پیش کی، جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔
ایوان سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ اسکول بس پر حملہ انسانیت سوز فعل ہے، بھارتی سرزمین پر ہونے والے واقعات بھارت کے لیے سبق آموز ہونے چاہییں، انہوں نے واضح کیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ دہشت گردی کے مسئلے پر سنجیدگی سے غور کیا جائے اور مؤثر لائحہ عمل ترتیب دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اے پی ایس جیسا دل دہلا دینے والا سانحہ ہم پہلے بھی جھیل چکے ہیں اور اب دوبارہ ایسی صورتحال ناقابل برداشت ہے، ماضی میں سرحدیں کھول کر لاکھوں افراد کو داخلے کی اجازت دی گئی اور بعض انتہا پسندوں کو یہاں بسایا گیا، مگر اب ملک اور خطے سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ناگزیر ہے، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ چین کے حالیہ دورے میں بھی دہشت گردی کا موضوع اہم گفتگو کا حصہ رہا۔
اسحاق ڈار نے افریقہ دوستی سے متعلق ایک قرارداد بھی پیش کی، جس میں افریقی اقوام کی آزادی کی جدوجہد کو سراہا گیا، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ افریقی ممالک کے حق خود ارادیت کی حمایت کی ہے اور اقوام متحدہ کے امن مشن میں پاکستان کا کردار قابل فخر ہے، روانڈا، گھانا اور دیگر ممالک میں پاکستانی امن دستوں نے مثالی خدمات سرانجام دیں۔
انہوں نے تجویز دی کہ 25 مئی کو "پاکستان-افریقہ دوستی کا دن” منایا جائے اور پارلیمانی سطح پر روابط مزید مضبوط کیے جائیں۔
دوسری جانب رہنما پی ٹی آئی بیرسٹر علی ظفرنے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ خضدار حملہ بدترین دہشتگردی ہے، جس میں معصوم طالبات کو نشانہ بنایا گیا، انہوں نے لواحقین سے گہری ہمدردی کا اظہار کیا اور حکومت کو خبردار کیا کہ اب مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا، دہشتگرد اور ان کے پشت پناہ کسی رعایت کے مستحق نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کئی دہشتگرد حملوں میں براہ راست ملوث ہے، اور پاکستان نے ہمیشہ بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔
علی ظفر نے زور دے کر کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے، اور پاکستان کا پانی بند کرنے کی کسی بھی کوشش کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا، انہوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ کشمیر اور سندھ طاس کے معاملات کی قراردادوں کے مطابق حل یقینی بنایا جائے۔