اسلام آباد،وزیراعظم شہباز شریف نے انکشاف کیا ہے کہ حالیہ جنگ کے دوران بھارت کو اسرائیل کی مکمل پشت پناہی حاصل رہی اور باقاعدہ تربیت یافتہ اسرائیلی ماہرین بھارت بھیجے گئے۔
سینیئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے جنگ سے قبل اپنے 150 ماہرین بھارت روانہ کیے، جو سری نگر سمیت مختلف مقامات پر موجود رہے، بھارت نے اسرائیلی ساختہ اسلحہ بھی استعمال کیا، جس سے دونوں ممالک کے گہرے عسکری روابط واضح ہوتے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اس موقع پر کہا کہ جنگیں کبھی دیرپا حل نہیں ہوتیں، بلکہ پائیدار امن ہی خطے کے محفوظ مستقبل کی ضمانت ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان اگر دہشت گردی پر بات چیت ہوتی ہے تو وہ قومی سلامتی کے مشیروں کی سطح پر ہونی چاہیے۔
وزیراعظم نے آرمی چیف کو فیلڈ مارشل بنانے کے حوالے سے کہا کہ یہ ان کا ذاتی فیصلہ تھا، تاہم وہ ہر اہم فیصلے سے قبل مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے مشاورت کرتے ہیں۔
بات چیت کے ممکنہ ایجنڈے پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستان بھارت سے مذاکرات کے دوران کشمیر، پانی، تجارت اور دہشت گردی جیسے چار بنیادی نکات پر بات کرے گا، تاہم بھارت کسی بھی تیسرے فریق کی ثالثی یا شرکت کے لیے آمادہ نہیں، وزیراعظم نے کہا کہ کسی تیسرے ملک میں مذاکرات کا انعقاد ممکنہ طور پر بہتر راستہ ہو سکتا ہے، مگر بھارت اس پر راضی دکھائی نہیں دیتا۔
وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ خطے میں استحکام کے لیے مذاکرات اور سفارتی راستے کو فوقیت دی جائے گی۔