آئی ایم ایف کا دباؤ، گاڑیوں کی قیمتوں میں ممکنہ کمی، مقامی صنعت کے لیے نئی آزمائش

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

آئی ایم ایف نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ درآمدی اشیاء، خاص طور پر پرانی گاڑیوں پر عائد ٹیرف میں کمی کرے، تاکہ معیشت میں مقابلے کو فروغ دیا جا سکے۔ یہ تجویز جہاں کار امپورٹرز اور ڈیلرز کے لیے خوشخبری ہے، وہیں مقامی گاڑی ساز اداروں کے لیے تشویش کا باعث بن گئی ہے۔

حال ہی میں معیشت میں بہتری اور شرح سود میں کمی کے باعث نئی گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر درآمدی گاڑیوں پر ٹیکس کم کیے گئے تو عوام کی بڑی تعداد مقامی گاڑیوں کے بجائے غیر ملکی گاڑیوں کو ترجیح دے سکتی ہے۔

latest urdu news

پاکستان میں گاڑیاں اسمبل کرنے والی کمپنیوں کو طویل عرصے سے حکومتی پالیسیوں کے ذریعے تحفظ حاصل رہا ہے۔ تاہم، آئی ایم ایف کی حالیہ کنٹری رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان کا آٹو سیکٹر سخت تجارتی رکاوٹوں کا شکار ہے، جنہیں ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس میں درآمدی ٹیرف میں کمی کے ساتھ ساتھ مقامی صنعت کو دی جانے والی سبسڈی اور دیگر رعایتیں بھی ختم کرنا شامل ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر موجودہ پابندیوں میں نرمی کی جائے گی۔ فی الوقت جاپان سے تین سال پرانی گاڑیاں ‘گفٹ اسکیم’ کے تحت درآمد کی جاتی ہیں، مگر اب پانچ سال پرانی گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دی جائے گی۔

آئی ایم ایف کا مؤقف ہے کہ مقامی کار ساز اداروں کو دی جانے والی سبسڈی، ٹیکس میں چھوٹ اور دیگر ترجیحات ختم کی جائیں تاکہ بیرونی مسابقت کو روکا نہ جا سکے۔

پاکستانی حکومت نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ آٹو سیکٹر پر عائد اضافی کسٹم اور سیلز ٹیکس کو بتدریج ختم کیا جائے گا، اور یہ اصلاحات مرحلہ وار 2030 تک نافذ کی جائیں گی۔

اسی تناظر میں حکومت نئی قومی ٹیرف پالیسی اور آٹو پالیسی پر مشاورت کر رہی ہے، جس کے یکم جولائی 2025 سے نافذ ہونے کی توقع ہے۔ اگلی آٹو پالیسی جولائی 2026 سے لاگو ہوگی، جس میں مقامی صنعت کو حاصل تحفظ میں واضح کمی کی جائے گی، جب کہ گاڑیوں کی قیمتیں کم کرنے کے لیے ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی، ریگولیٹری ڈیوٹی اور بنیادی کسٹم ڈیوٹی میں نمایاں کمی کی جائے گی۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter