ملک بھر میں شدید بارشیں، خیبرپختونخوا میں 358 اموات، تعلیمی ادارے بند

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

ملک بھر میں مون سون کی شدت میں اضافے کے بعد محکمہ موسمیات نے آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران مختلف علاقوں میں مزید گرج چمک کے ساتھ بارشوں کی پیشگوئی کی ہے۔

اسلام آباد، لاہور، پشاور، کوئٹہ اور کراچی سمیت کئی شہروں میں موسلادھار بارشوں کے نتیجے میں نشیبی علاقے زیرِ آب آ چکے ہیں۔ محکمہ موسمیات نے اربن فلڈنگ اور لینڈ سلائیڈنگ کا الرٹ بھی جاری کیا ہے، جبکہ شہریوں کو غیر ضروری سفر سے گریز کی ہدایت دی گئی ہے۔

latest urdu news

خیبرپختونخوا میں حالیہ بارشوں، کلاؤڈ برسٹ اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچادی ہے۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) کے مطابق 15 اگست سے اب تک مختلف حادثات میں 358 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 181 افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ سیکڑوں مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔

صورتحال کے پیش نظر خیبرپختونخوا حکومت نے ملاکنڈ ڈویژن سمیت متاثرہ اضلاع میں تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے 19 اگست سے 25 اگست تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تعلیمی اداروں کی بندش کا مقصد بچوں کی جانوں کو محفوظ بنانا اور ریسکیو آپریشنز میں رکاوٹوں سے بچنا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ، ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری، اور چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں امدادی سرگرمیوں کی تفصیلات بیان کیں۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک 25 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ فوج اور سول ادارے مل کر متاثرہ علاقوں میں بحالی کا کام کر رہے ہیں، جبکہ طبی امداد، راشن، اور پناہ گاہیں مہیا کی جا رہی ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کی ہدایات پر ریلیف آپریشن جاری ہے، جہاں 8 ریسکیو ٹیمیں اور 6 میڈیکل کیمپس سرگرم ہیں۔ اب تک 6 ہزار سے زائد افراد کو طبی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ فوجی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے دور دراز علاقوں میں راشن اور دیگر امدادی سامان پہنچایا جا رہا ہے۔

این ڈی ایم اے کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے خبردار کیا ہے کہ 23 اگست تک بارشوں کا ایک اور طاقتور سلسلہ متوقع ہے، جس کے لیے تمام اداروں کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔ شمالی علاقوں میں گلیشیئر پگھلنے، لینڈ سلائیڈنگ اور ندی نالوں میں طغیانی کے خطرات بھی موجود ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں شاہراہوں اور پلوں کی بحالی کے لیے کام تیز کر دیا گیا ہے۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق صوابی کے گاؤں گدون میں تباہ ہونے والے گھروں کے ملبے سے مزید 11 لاشیں نکالی گئی ہیں۔ اس سے قبل وہاں 10 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی تھیں۔ مقامی افراد کے مطابق درجنوں افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ پاک فوج، ریسکیو 1122 اور فلاحی ادارے مل کر امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

صوابی میں کلاؤڈ برسٹ سے قیامت خیز تباہی، 18 افراد جاں بحق

پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا کے ضلع بونیر سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں اب تک 225 اموات ہو چکی ہیں۔ دیگر متاثرہ اضلاع میں سوات، باجوڑ، شانگلہ، دیر، بٹگرام اور صوابی شامل ہیں۔ سیلاب کے نتیجے میں 780 سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔

دوسری جانب ملک بھر میں جاری بارشوں اور سیلاب کے باعث مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 695 تک جا پہنچی ہے۔ این ڈی ایم اے کے مطابق سب سے زیادہ جانی نقصان خیبرپختونخوا میں ہوا جہاں 425 اموات ہوئیں، پنجاب میں 164، سندھ میں 29، گلگت بلتستان میں 32، بلوچستان میں 22، آزاد کشمیر میں 15 اور اسلام آباد میں 8 اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔

ادھر پی ڈی ایم اے پنجاب نے دریائے سندھ میں تونسہ کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کر دیا ہے۔ پانی کا بہاؤ 5 لاکھ کیوسک سے تجاوز کر چکا ہے جس میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ متاثرہ علاقوں کی انتظامیہ کو ہنگامی اقدامات کی ہدایت کر دی گئی ہے جبکہ شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

مجموعی طور پر صورتحال نہایت تشویشناک ہے، تاہم حکام کی جانب سے تمام اداروں کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ نقصان کو کم سے کم کیا جا سکے۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ضلعی انتظامیہ اور موسمیاتی وارننگز پر عمل کرتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter