پاکستان کے مختلف حصے اس وقت شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں، جہاں درجہ حرارت خطرناک حدوں کو چھو رہا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق صحرائے چولستان میں درجہ حرارت 48 ڈگری سینٹی گریڈ کے قریب پہنچ چکا ہے، جس کے باعث مقامی آبادی اور ان کے مویشی شدید متاثر ہو رہے ہیں۔
چولستان کے مقامی افراد کا کہنا ہے کہ علاقے میں موجود بیشتر کنویں اور قدرتی پانی کے ذخائر مکمل طور پر خشک ہو چکے ہیں، جس سے جانوروں کو پانی پلانا تقریباً ناممکن ہو گیا ہے۔ گرمی کی شدت اور پانی کی عدم دستیابی کے باعث متعدد مال مویشی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ کئی خاندان نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔
ادھر لاہور میں بھی شدید گرمی کا راج برقرار ہے، جہاں درجہ حرارت 44 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ گرمی کی شدت 47 ڈگری تک محسوس کی جا رہی ہے۔ شہریوں کو لو سے بچنے کی ہدایت دی جا رہی ہے جبکہ اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک سے متاثرہ مریضوں کی آمد بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
بلوچستان کے مختلف اضلاع میں بھی گرمی کے وار جاری ہیں۔ وادی کوئٹہ میں درجہ حرارت 31، گوادر میں 31، لورالائی میں 36، خضدار میں 38، تربت میں 42 اور سبی میں 46 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کی ہے کہ جنوبی پنجاب اور میدانی علاقوں میں اگلے دو روز تک گرمی کی شدت میں کمی کا کوئی امکان نہیں، لہٰذا شہری غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور خود کو سورج کی براہِ راست روشنی سے بچائیں۔
یاد رہے کہ رواں سال ملک میں گرمی کا یہ پہلا ایسا دور ہے جس نے نہ صرف انسانی زندگی بلکہ مویشیوں اور زراعت کو بھی شدید متاثر کیا ہے، اور اگر صورتحال یہی رہی تو متاثرہ علاقوں میں قحط کی سی کیفیت پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔