پاکستان میں نصف سے زیادہ اموات کی وجہ دل کا عارضہ ہے، نئی تحقیق

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہارٹ اٹیک کی دو اقسام ہیں، جگر اور گردے کے امراض اکثر 90 فیصد خرابی کے بعد ظاہر ہوتے ہیں، مرغن غذا اور سستی طرزِ زندگی دل کے لیے خطرہ ہیں۔

لاہور، طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ جگر اور گردے کے امراض اُس وقت ظاہر ہوتے ہیں جب متعلقہ عضو تقریباً 90 فیصد متاثر ہو چکا ہوتا ہے، اور یہی پوشیدہ بیماریاں دل کی شریانوں پر اثر ڈال کر ہارٹ اٹیک کا سبب بنتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ماہرین نے حالیہ ایک سیمینار میں کیا جس میں ایک پروفیسر کے پڑھاتے ہوئے گر جانے کے واقعے کا بھی حوالہ دیا گیا۔

latest urdu news

ماہرین نے اس واقعے کو کووِڈ ویکسین سے جوڑنے کی قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بغیر واضح تشخیص کسی ویکسین کو ذمہ دار ٹھہرانا طبی طور پر غیر ذمہ دارانہ عمل ہے۔

معروف ماہر امراضِ قلب ڈاکٹر اختر بندیشہ نے کہا کہ ہارٹ اٹیک کی دو بنیادی اقسام ہوتی ہیں۔ پہلی صورت وہ ہوتی ہے جب مریض کو سینے میں شدید تکلیف محسوس ہوتی ہے اور اسے فوری اسپتال منتقل کیا جاتا ہے۔ دوسری صورت میں دل مکمل طور پر بند ہونے کے بجائے تیز جھٹکے (فڑفڑاہٹ) مارنے لگتا ہے، جس سے بلڈ پریشر اچانک گر جاتا ہے اور مریض زمین پر گر جاتا ہے۔ ایسے وقت میں فوری طور پر مکے یا ڈیفبریلیٹر کی مدد سے دل کو دوبارہ پمپ کیا جاتا ہے تاکہ دھڑکن بحال ہو سکے۔

طبی ماہرین نے مشورہ دیا کہ ہارٹ اٹیک سے بچاؤ کے لیے سب سے مؤثر طریقہ طرزِ زندگی میں مثبت تبدیلی ہے۔ مرغن اور چکنائی سے بھرپور غذا، تمباکو نوشی اور غیر فعال طرزِ زندگی دل کی بیماریوں کے اہم اسباب ہیں۔ روزانہ ہلکی یا درمیانے درجے کی ورزش، متوازن غذا، اور ذہنی دباؤ سے بچاؤ نہ صرف دل کو مضبوط رکھتا ہے بلکہ مجموعی صحت پر بھی مثبت اثر ڈالتا ہے۔

یاد رہے کہ حالیہ برسوں میں کم عمر افراد میں دل کے دوروں کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس پر ماہرینِ صحت مسلسل خبردار کرتے آ رہے ہیں کہ احتیاط ہی بہترین علاج ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter