لاہور، انسداد دہشت گردی عدالت نے9 مئی تھانہ شادمان میں نذر آتش کیے جانے سمیت4 مقدمات کے جیل ٹرائل کی کارروائی 22 مئی تک مؤخر کر دی ہے۔
پراسیکیوشن کی طرف سے جیل ٹرائل کے دوران مقدمات کا ریکارڈ عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، جس پر عدالت نے آئندہ سماعت پر مقدمات کا مکمل ریکارڈ اور متعلقہ گواہان کو طلب کر لیا ہے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمن جج منظر علی گل نے سماعت کی اور بتایا گیا ہے کہ نومئی کے تمام مقدمات کے فیصلے چار ماہ کے اندر متوقع ہیں۔
دوسری جانب سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت کے خلاف دائر اپیل کو مسترد کر دیا ہے، یوں ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھی گئی ہے، عدالت عظمیٰ کے جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مقدمے کا مختصر فیصلہ سنایا۔
عدالت نے ریپ کے مقدمے میں ظاہر جعفر کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا، جبکہ اغوا کے الزام میں سنائی گئی 10 سال قید کی سزا کم کرکے ایک سال کر دی گئی ہے، اس کے ساتھ ساتھ عدالت نے مقتولہ نور مقدم کے اہل خانہ کو معاوضہ کی ادائیگی سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ بھی برقرار رکھا ہے۔