چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 18ویں آئینی ترمیم عوامی اور جمہوری اتفاق رائے کا مظہر ہے، اور “کسی کے باپ میں بھی ہمت نہیں کہ اسے ختم کر سکے۔
اپنے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کراچی سے خیبرپختونخوا تک حالیہ دہشت گرد حملوں کی سخت مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو دہشت گردی اور دشمن عناصر کے خلاف متحد ہونا ہوگا۔ افواجِ پاکستان اور عوام نے مل کر دہشت گردی کے خلاف وہ کامیابی حاصل کی جو دنیا کی بڑی افواج بھی حاصل نہ کر سکیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ پارٹی نے ہمیشہ آئینی اصلاحات اتفاقِ رائے سے کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں سے بھی آئینی بینچ کے قیام پر مشاورت کی گئی تھی۔
بلاول نے مزید کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے میثاقِ جمہوریت کے نامکمل وعدے پورے کیے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں تمام سیاسی جماعتوں نے مل کر آئین بنایا، جسے آمروں نے توڑنے کی کوشش تو کی، مگر وہ کبھی کامیاب نہ ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے نتیجے میں صوبوں کو ان کے آئینی حقوق ملے، اور اس پر تمام بڑی جماعتوں ن لیگ، پیپلز پارٹی اور دیگر کا مکمل اتفاق تھا۔
آخر میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سی ای سی کے دو روزہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پیپلز پارٹی حکومت کا ساتھ دے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ افواجِ پاکستان نے مودی کے بھارت کو شکست دی، اور آج فیلڈ مارشل کو عالمی سطح پر سراہا جا رہا ہے۔ اب یہ آئینی ترمیم پاکستان کے آئین کا مستقل حصہ بن جائے گی۔
