لاہور، جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 27 اپریل کو پنجاب کے عوام کو اتحاد اُمت کے عنوان سے منعقدہ بڑے اجتماع میں مدعو کیا گیا ہے، جس کے لیے نیا پلیٹ فارم تشکیل دیا جا رہا ہے۔
مولانا فضل الرحمان جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ پہنچے جہاں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے ان کا استقبال کیا، انہوں نے پروفیسر خورشید کے انتقال پر جماعت کی قیادت سے اظہار تعزیت بھی کیا۔
میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام خصوصاً غزہ کے مظلوموں کے لیے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے، جبکہ حکمران اس انسانی المیے پر اپنی ذمہ داری نبھانے سے گریزاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مینارِ پاکستان میں ہونے والے جلسے میں تمام مذہبی جماعتیں شریک ہوں گی، اگر ملک میں کسی قسم کی اسرائیلی ہمدرد لابی موجود بھی ہے تو اس کی کوئی اہمیت نہیں، ہم فلسطین کے حق میں قومی بیداری مہم شروع کریں گے۔
مولانا نے کہا کہ فلسطین کی موجودہ صورتحال پوری مسلم اُمہ کے لیے باعثِ اضطراب ہے، جب کہ نئی نہروں کی تعمیر جیسے اہم فیصلوں میں تمام صوبوں کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا، بدقسمتی سے حکومت تاحال اس مسئلے کا پائیدار حل نکالنے میں ناکام رہی ہے۔
26ویں آئینی ترمیم سے متعلق انہوں نے کہا کہ ہر سیاسی جماعت کا اپنا مؤقف ہوتا ہے، ہم نے کبھی نہیں کہا کہ یہ ترمیم مثالی ہے، اس معاملے پر ہمارا اور جماعت اسلامی کا نقطہ نظر کافی حد تک ایک جیسا ہے۔
اس موقع پر امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جماعت اسلامی نے 26ویں آئینی ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کیا تھا، ہمارا مطالبہ ہے کہ انتخابی نتائج فارم 45 کی بنیاد پر شفاف انداز میں سامنے آئیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم فوری انتخابات کے حق میں نہیں بلکہ آئینی دائرے میں رہ کر جمہوری اصولوں کی بالادستی چاہتے ہیں۔ اداروں کو بھی اپنے آئینی دائرہ کار میں رہ کر کردار ادا کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی نے عوام کو پریشان کر رکھا ہے لیکن حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار میں اس کی جھلک نہیں ملتی۔
فلسطین سے متعلق حافظ نعیم نے مولانا فضل الرحمان کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتیں اپنے اپنے پلیٹ فارم سے فلسطینی عوام کی حمایت جاری رکھیں گی۔