اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ڈیجیٹائزیشن اور دیگر اصلاحات پر ہفتہ وار جائزہ اجلاس ہوا، جس میں وفاقی ٹیکس محصولات میں نمایاں اضافے پر وزارت خزانہ اور ایف بی آر کی کاوشوں کو سراہا گیا۔ وزیراعظم نے سال 2024-25 میں محصولات میں 42 فیصد اضافے کو گزشتہ دہائی کی ایک بڑی پیشرفت قرار دیا اور کہا کہ اب نئے مالی سال میں بھی اسی جذبے اور مستعدی کے ساتھ کام جاری رکھنا ہوگا۔
شہباز شریف نے واضح کیا کہ پاکستان کے معاشی مستقبل کو مضبوط بنانے کے لیے محصولات کی وصولی اور اہداف کے حصول میں کسی بھی ادارے کی جانب سے کوتاہی ناقابل برداشت ہوگی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ خود ان تمام مراحل کی ذاتی طور پر نگرانی کریں گے اور تمام سرکاری ادارے ایف بی آر کے ساتھ مکمل تعاون کریں تاکہ ہر سطح پر اہداف کی بروقت تکمیل ممکن ہو سکے۔
وزیراعظم نے ایف بی آر افسران کو ہدایت دی کہ عوام سے عزت اور شائستگی کے ساتھ پیش آئیں اور کاروباری طبقے کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں، انہوں نے کہا کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو اشیاء کی پیداوار اور ترسیل کے ہر مرحلے میں نافذ کیا جائے تاکہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دی جا سکے۔
اجلاس میں دی گئی بریفنگ کے مطابق مالی سال 2024-25 میں 865 ارب روپے کی زائد محصولات وصول کی گئیں، جو کہ ایک تاریخی اضافہ ہے، جبکہ ٹیکس کا جی ڈی پی سے تناسب 11.3 فیصد رہا جو کہ پچھلے سال کے مقابلے میں 1.5 فیصد زیادہ ہے۔
اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو چینی، تمباکو اور فرٹیلائزر کی صنعتوں میں مکمل نافذ کر دیا گیا ہے جبکہ سیمنٹ سمیت دیگر صنعتوں میں بھی اس کا دائرہ کار جلد پھیلایا جائے گا۔
وزیراعظم نے ایف بی آر کے پوائنٹ آف سیل سسٹم کو مزید وسعت دینے کی ہدایت کرتے ہوئے آئندہ بجٹ کی منظوری پر شرکاء کو مبارکباد دی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ اصلاحات کا یہ سفر ملکی معیشت کو مستحکم بنانے میں بنیادی کردار ادا کرے گا۔
یاد رہے کہ پاکستان کو حالیہ برسوں میں بجٹ خسارہ، کمزور ٹیکس نیٹ اور معاشی غیر یقینی جیسے سنگین چیلنجز کا سامنا رہا ہے، جن سے نمٹنے کے لیے حکومت نے ڈیجیٹل اصلاحات، آٹومیشن اور ٹیکس بیس کے پھیلاؤ پر زور دیا ہے۔ ایف بی آر کی موجودہ اصلاحات کا مقصد نہ صرف محصولات بڑھانا ہے بلکہ نظام کو شفاف اور قابل اعتماد بنانا بھی ہے۔