رہنما پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ حکومت نے کسی کے کہنے پر آئینی ترمیم لانے کی کوشش کی تھی۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی بیرسٹر ظفر علی نے کہا کہ آئینی ترمیم کا کہنے والوں نے ہی حکومت سے کہا تھا کہ وہ نمبر ارینج کرلیں گے۔
بیرسٹر علی ظفر کی جانب سے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے یہ کہا گیا کہ حکومت نے کسی کے کہنے پر فیصلہ کرلیا کہ راتوں رات پارلیمنٹ کا اجلاس بلا کر آئینی ترامیم منظور کروالیں گے۔
دوسری جانب ن لیگی رہنما طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں ان کے 13 نمبرز کم ہیں اس لیے ترمیم پیش نہیں کی، 2 ہفتوں بعد دوبارہ آئینی ترامیم لائيں گے۔
اس سے پہلے مجوزہ آئینی ترامیم کے معاملے پر قومی اسمبلی اجلاس کے دوران بھی حکومت اور اپوزیشن نے گرما گرم تقاریر کیں۔
قومی اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے سوال کیا کہ اگر آئینی ترمیم کا مسودہ وزیر قانون کے پاس بھی نہیں ہے تو بتایا جائے کہ آئینی ترامیم کا نسخہ کیمیا آیا کہاں سے ہے؟
رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کیا اپوزیشن کوئی اس ملک کی دشمن ہے، ہم کہتے ہیں کہ آپ ترامیم لائیں پہلے اعتماد میں تو لیں، اس طرح سے چوری چھپے رات کے اندھیرے میں قانون سازی پارلیمنٹ پر دھبہ ہے۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا تھا کہ حکومت غلط ترامیم کر کے سپریم کورٹ کے اوپر ایک اور عدالت لانا چاہ رہی ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ پی ٹی آئی اور مولانا فضل الرحمن کی جانب سے ترامیم کی مخالفت کی گئی ہے۔