لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی وزیر اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیرِاعظم تقرری کے خلاف دائر اپیل کو خارج کر دیا۔
جسٹس چودھری محمد اقبال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا، جس میں سنگل بینچ کے پہلے سے دیے گئے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے اپیل کو مسترد کر دیا گیا۔
یاد رہے کہ یہ اپیل اشبا کامران نامی خاتون کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پاکستان کے آئین میں ڈپٹی پرائم منسٹر کا کوئی ذکر موجود نہیں، اس لیے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے اسحاق ڈار کو یہ عہدہ سونپنا غیر قانونی اقدام ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیرِاعظم تقرری کو کالعدم قرار دیا جائے، تاہم عدالت نے یہ مؤقف تسلیم نہیں کیا۔
یاد رہے کہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار ایک پاکستانی سیاستدان اور ماہر اقتصادیات ہیں جو پاکستان مسلم لیگ (ن) سے وابستہ ہیں، وہ 1950 میں لاہور میں پیدا ہوئے۔
انہوں نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے ہیلی کالج آف کامرس سے بیچلر آف کامرس کی ڈگری حاصل کی، جہاں انہوں نے اول پوزیشن حاصل کی اور گولڈ میڈل حاصل کیا، بعد ازاں، انہوں نے انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس ان انگلینڈ اینڈ ویلز سے چارٹرڈ اکاؤنٹنسی کی تعلیم مکمل کی۔