فلسطینیوں کے حق میں نکالے گئے سمندری قافلے ’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ میں شامل اطالوی شہری توماسو بورٹولازی نے اسرائیلی جیل میں قید کے دوران اسلام قبول کر لیا۔
رہائی کے بعد ترکیہ پہنچنے پر انہوں نے اپنی ایمان لانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسلام قبول کرنے کے بعد انہیں ایسا لگا جیسے ان کا نیا جنم ہوا ہو۔
ترک خبر رساں اداروں کے مطابق، فلوٹیلا میں شامل کشتی ’ماریا کرسٹن‘ کے اطالوی کپتان توماسو کو اسرائیلی فوج نے اس وقت حراست میں لیا جب وہ فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے اسرائیلی ناکہ بندی توڑنے کی کوشش کر رہے تھے۔ انہیں جیل منتقل کیا گیا جہاں انہوں نے قید کے دوران اسلام کے بارے میں گہری سوچ و فکر کی۔
فلوٹیلا کے مزید 29 کارکن اسرائیل نے ڈی پورٹ کردیے
توماسو نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ وہ فلوٹیلا میں اس لیے شامل ہوئے کیونکہ ان کا ماننا تھا کہ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت ہی وہ بہترین عمل ہے جو وہ انسانیت کے لیے کر سکتے تھے۔ جیل کے دوران ان کے ساتھ زیادہ تر ساتھی ترکیہ سے تعلق رکھنے والے مسلمان تھے، جو سخت حالات میں بھی نماز پڑھتے، جبکہ اسرائیلی اہلکار بار بار انہیں روکنے کی کوشش کرتے تھے۔ اس مسلسل مشاہدے نے توماسو کے دل پر گہرا اثر چھوڑا۔
انہوں نے کہا کہ ان لمحات میں انہیں اسلام کی سچائی اور روحانی طاقت کا احساس ہوا اور انہوں نے کلمہ پڑھ کر اسلام قبول کر لیا۔ ان کا کہنا تھا:
"اسلام قبول کرنے کے بعد مجھے لگا جیسے میں دوبارہ پیدا ہوا ہوں۔ اب میں اپنے اندر ایک عجیب سا سکون، خوشی اور روحانی طاقت محسوس کرتا ہوں جو پہلے کبھی نہ تھی۔”
توماسو کا قبولِ اسلام نہ صرف ان کی ذاتی زندگی میں ایک انقلابی تبدیلی ہے، بلکہ یہ واقعہ اس بات کی بھی علامت ہے کہ سچائی کہیں بھی اور کسی بھی حال میں دلوں کو چھو سکتی ہے — حتیٰ کہ قید و بند کی سختیوں کے درمیان بھی۔