اسلام آباد، حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹل نظام پر منتقل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، اس مقصد کے لیے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں اور اداروں کو فوری طور پر ذمہ داریاں سونپ دی ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت معیشت کی ڈیجیٹائزیشن سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا، جس میں ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹل بنیادوں پر استوار کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اجلاس میں وزیراعظم نے ہدایت دی کہ یہ عمل فوری اور منظم انداز میں شروع کیا جائے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ معیشت کی مضبوطی اور غیر رسمی معیشت کے خاتمے کے لیے اصلاحات ناگزیر ہیں، اور ان اصلاحات کو ادارہ جاتی سطح پر نافذ کیا جا رہا ہے تاکہ دیرپا تبدیلی ممکن ہو۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ترقی کی نئی راہوں پر گامزن کرنے کے لیے نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کے لیے فوری طور پر ایک فعال ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے جو ان اقدامات پر عمل درآمد اور نگرانی کرے۔
اجلاس میں رمضان پیکیج کی ترسیل کے لیے ڈیجیٹل والٹ سسٹم کی کامیابی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا، اور ہدایت دی گئی کہ اس ماڈل کو دیگر شعبوں میں بھی اپنایا جائے۔
اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ اسلام آباد میں جدید ICT ایپلی کیشن کا آغاز کر دیا گیا ہے، جس کے تحت 150 سے زائد سرکاری سہولیات آن لائن دستیاب ہیں۔ "راست” گیٹ وے کے ذریعے ڈیجیٹل ادائیگیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور اس نظام کو عام مالیاتی لین دین میں بھی رائج کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
اجلاس میں حکومت کے پانچ نکاتی ڈیجیٹائزیشن لائحہ عمل پر بھی بریفنگ دی گئی، جن میں کیش کے بجائے ڈیجیٹل ادائیگیوں کو فروغ دینا، کاروباری طبقے کو سہولیات فراہم کرنا، سرکاری ادائیگیوں کو مکمل طور پر ڈیجیٹل بنانا، عوامی آگاہی میں اضافہ اور ڈیٹا مانیٹرنگ کے اقدامات شامل ہیں۔
اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کی تنخواہوں سمیت تمام مالیاتی لین دین اب ڈیجیٹل نظام کے تحت کی جا رہی ہے۔
اجلاس میں وفاقی وزراء احد چیمہ، علی پرویز ملک، شزا فاطمہ خواجہ، وزیرِ مملکت بلال اظہر کیانی، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔