امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ ایران نے جوہری معاہدہ نہ کیا تو اس کے ساتھ بہت برا ہوگا۔
واشنگٹن: امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ایران کو جوہری معاہدے پر مجبور کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایران معاہدہ نہ کرنے پر بضد رہا تو سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، ٹرمپ نے اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے حال ہی میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو ایک خط بھیجا تھا، جس میں کہا گیا کہ "یا تو مذاکرات کی میز پر آؤ، یا پھر سنگین نتائج کے لیے تیار رہو۔”
امریکہ کے پاس دو راستے: عسکری کارروائی یا معاہدہ
ٹرمپ نے کہا کہ ان کی ترجیح ہے کہ ایران کے ساتھ معاملات کو پرامن طریقے سے حل کیا جائے، لیکن اگر ایسا نہ ہوا تو ایران کو شدید نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "ایران کے پاس دو راستے ہیں، یا معاہدہ کرے یا پھر عسکری کارروائی کے لیے تیار رہے۔”
ایران کا امریکا سے براہ راست مذاکرات سے انکار
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سرکاری نیوز ایجنسی کو دیے گئے بیان میں کہا کہ "موجودہ حالات میں امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات ممکن نہیں، البتہ بالواسطہ مذاکرات ہو سکتے ہیں۔” ایران نے عمان کے ذریعے ٹرمپ کے خط کا جواب بھیجا ہے، جس میں ایران کے موقف کی وضاحت کی گئی ہے۔
نئے جوہری معاہدے کے لیے 2 ماہ کی مہلت
یاد رہے کہ ٹرمپ نے ایران کو نئے جوہری معاہدے کے لیے 2 ماہ کی ڈیڈ لائن دی تھی۔ اگر ایران اس دوران مذاکرات کے لیے نہ آیا تو امریکہ اضافی پابندیاں لگانے کے ساتھ ساتھ عسکری کارروائی بھی کر سکتا ہے۔