اسلام آباد، وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے، مخالفین مسلسل منی بجٹ کی پیشگوئی کر رہے تھے، مگر مشکل حالات کے باوجود ایسا نہیں ہوا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے تمام شرکاء کو خوش آمدید کہا اور معاونین خصوصی کو بھی خصوصی دعوت دی۔
اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی والدہ کے انتقال پر اظہار تعزیت اور دعائے مغفرت کی گئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدہ کامیابی سے مکمل ہوا، جس پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر خزانہ اور دیگر وزراء کی محنت قابلِ تحسین ہے، اس کامیابی میں آرمی چیف نے بھی اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی اور مہنگائی جیسے چیلنجز کے باوجود آئی ایم ایف معاہدہ طے پانا حکومت کی سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے، یہ معاہدہ معیشت کے استحکام کے لیے بڑی کامیابی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ زرعی ٹیکس کے بغیر آئی ایم ایف آگے نہیں بڑھنا چاہتا تھا، پنجاب نے سب سے پہلے زرعی ٹیکس منظور کیا، جبکہ آئی ایم ایف پروگرام میں 1.3 بلین ڈالر آر ایس ایف کی مد میں بھی شامل کیے گئے ہیں۔
انہوں نے محصولات میں 26 فیصد اضافے کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ ٹیکس مقدمات میں 34 ارب روپے قومی خزانے میں واپس آئے ہیں، ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن پر کام جاری ہے، جبکہ چینی کی سیلز ٹیکس چوری پر قابو پانے کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہر سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا، پاکستان کو قرضوں سے نجات دلا کر خود کفیل بنانا ہوگا، جبکہ امن و استحکام ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔
انہوں نے یوٹیلیٹی اسٹورز کو کرپٹ ترین ادارہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ رمضان پیکیج میں پہلی بار ڈیجیٹل والٹ متعارف کرایا گیا تاکہ امداد شفاف طریقے سے مستحقین تک پہنچے۔
آخر میں وزیراعظم نے صدر آصف زرداری کی جانب سے ذوالفقار علی بھٹو کو نشان پاکستان سے نوازنے کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ اعزاز ان کی خدمات کا اعتراف ہے۔