بھارت، ریاست جھاڑکھنڈ میں ہونے والے عام انتخابات کے دوران مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے شرانگیز مقاصد کو بھارتی الیکشن کمیشن نے ناکام بنادیا۔
بھارت کی ریاست جھارکھنڈ میں ہونے والے ریاستی انتخابات کے دوران مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کیجانب سے چلائے گئے مسلم مخالف اشتہارات پر شدید تنازع کھڑا ہوگیا۔ حکمران جماعت کے ان اشتہارات میں مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم) اور اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
اشتہار میں سر پر اسکارف لیے خواتین اور ٹوپی پہنے مردوں کو جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے رہنما کے گھر داخل ہوتے دکھایا گیا، جس میں یہ تاثر دیا گیا کہ اپوزیشن نے مبینہ "گھس بیٹھیوں” کو دعوت دی ہے۔
اس پر بھارتی الیکشن کمیشن نے فوری ایکشن لیتے ہوئے بی جے پی کے اشتہارات کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دیا اور انہیں بند کرنے کا حکم جاری کیا۔ ساتھ ہی پارٹی سے وضاحت بھی طلب کی گئی ہے۔
ایک مقامی مسلمان شخص نے غیر ملکی میڈیا چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "ہم رجسٹرڈ بھارتی شہری ہیں، نہ جانے ہماری کتنی نسلیں اس دھرتی پر پروان چڑھی ہیں، ہمیں گھس بیٹھیا کہہ کر ہماری تذلیل نہ کی جائے۔”
اس سے پہلے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بھی اپنی انتخابی مہم میں مسلمانوں کو گھس بیٹھیا قرار دے چکے ہیں، جس پر عالمی سطح پر بھی تنقید کی گئی تھی۔
جھارکھنڈ اور مہاراشٹرا میں ریاستی انتخابات کے دوسرے مرحلے کا انعقاد آج ہو رہا ہے، جبکہ نتائج 23 نومبر کو متوقع ہیں۔