ایلون مسک کی سوشل میڈیا کمپنی ایکس (سابقہ ٹوئٹر) نے بھارتی حکومت کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا۔
نئی دہلی: ایلون مسک کی سوشل میڈیا کمپنی ایکس (سابقہ ٹوئٹر) نے بھارتی حکومت پر سنسر شپ قوانین کو غیر قانونی طور پر بڑھانے کا الزام عائد کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کر لیا ہے۔
ایکس نے 5 مارچ 2025 کو بھارتی عدالت میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ مودی حکومت نے سنسر شپ کے اختیارات میں بے پناہ اضافہ کر دیا ہے، جس کے تحت مختلف سرکاری محکمے وزارت داخلہ کے ذریعے سوشل میڈیا مواد کو بلاک کرنے کے احکامات جاری کر سکتے ہیں۔
ایکس کے مطابق، اس نئے حکومتی نظام میں وہ قانونی تحفظات شامل نہیں جو پہلے بھارتی قوانین میں موجود تھے، جہاں صرف عوامی سلامتی یا ملکی خودمختاری کو نقصان پہنچانے والے مواد پر ہی پابندی لگائی جا سکتی تھی اور اس پر اعلیٰ حکام کی سخت نگرانی ہوتی تھی۔
بھارتی آئی ٹی وزارت نے اس معاملے پر کوئی بیان جاری نہیں کیا اور رائٹرز کی درخواست کو وزارت داخلہ کی طرف موڑ دیا، تاہم وزارت داخلہ نے بھی کوئی جواب نہیں دیا۔
یہ مقدمہ بھارت میں ڈیجیٹل آزادی اور سوشل میڈیا کے مستقبل پر سنگین سوالات اٹھا رہا ہے۔ ایلون مسک پہلے بھی کئی بار حکومتوں کی آن لائن آزادی پر قدغن لگانے کی پالیسیوں پر تنقید کر چکے ہیں۔
بھارت میں سوشل میڈیا کمپنیوں کے لیے نئے سخت قوانین متعارف کرائے جا رہے ہیں، جن کے تحت حکومت کو زیادہ کنٹرول دیا جا رہا ہے، جس سے آزادیٔ اظہار، آزادیٔ صحافت اور سوشل میڈیا کے استعمال پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔