چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس آج ہوگا۔
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس آج ہوگا، جس میں سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کی مدت میں توسیع سمیت دیگر اہم امور پر غور کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کی موجودہ مدت 4 جنوری 2025 کو ختم ہو رہی ہے، جسے ابتدائی طور پر جوڈیشل کمیشن نے 2 ماہ کے لیے تشکیل دیا تھا۔
اجلاس سے قبل سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے سیکرٹری جوڈیشل کمیشن کو ایک اور خط لکھا ہے جس میں آئینی بنچ کے لیے ججز کی تعیناتی کا مؤثر نظام وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ خط کے متن کے مطابق آئینی بنچ میں شامل ججز کی تعداد، ان کی شمولیت کے اصول، اور ان کے فیصلوں کی نوعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک واضح مکینزم بنایا جانا چاہیے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ججز کی تعیناتی میں انٹیلیجنس ایجنسی کے کردار کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے ایجنسی کا غلط استعمال ممکن ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن میں پہلے ہی ایگزیکٹو کی اکثریت موجود ہے، اور اس معاملے میں انٹیلیجنس کا کردار شامل کرنے سے نظام کی شفافیت متاثر ہو سکتی ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کا جائزہ لینے کے لیے فل کورٹ تشکیل دی جانی چاہیے اور ججز کی تعیناتی کے اصول آئین کی حفاظت اور دفاع کے حلف کے مطابق ہونے چاہئیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ججز کی تعیناتی سے متعلق رولز میں ترمیم کی حمایت اپنی مشروط رائے کے ساتھ کی ہے۔