لاہور میں صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے خیبرپختونخوا حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
پریس کانفرنس کے دوران عظمیٰ بخاری نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے مجھے ایک کتاب بھجوائی، لیکن شاید علی امین نے یہ کتاب خود نہیں پڑھی۔ علی امین گنڈاپور نے کتاب میں اپنی کامیابیوں کا ذکر کیا ہے، لیکن ان کے بڑے "کارنامے” یعنی اسلام آباد اور لاہور پر حملے اس میں شامل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام دہشت گردی کے عذاب میں مبتلا ہیں، مگر جب کرم جل رہا تھا، اس وقت وزیراعلیٰ اسلام آباد پر "فتح” حاصل کرنے کے لیے نکلے ہوئے تھے۔ ہم نے بارہا انہیں اس صورتحال کی سنجیدگی کا احساس دلانے کی کوشش کی، مگر ان کی حکومت کی اب تک کی تمام کارکردگی صرف دو جرگے اور چار ایپکس کمیٹی میٹنگز تک محدود ہے۔
عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ مجھے بتایا گیا تھا کہ علی امین گنڈاپور پڑھے لکھے ہیں، مگر اگر ایسا ہوتا تو وہ یہ کتاب مجھے نہ بھیجتے۔ درحقیقت، اس کتاب کے ذریعے شاید ان کی اپنی حکومت نے انہیں چارج شیٹ کر دیا ہے۔
انہوں نے پشاور بی آر ٹی پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کا کرایہ 110 روپے سے 510 روپے تک پہنچ چکا ہے، جبکہ پنجاب میں الیکٹرک بس کا کرایہ صرف 20 روپے رکھا گیا ہے۔ ان کے یوٹیوبرز کو مریم نواز کی تصاویر سے تکلیف ہوتی ہے، مگر سب جانتے ہیں کہ بی آر ٹی زیادہ جلتی ہے، کم چلتی ہے۔
عالمی عدالت میں اس منصوبے کا کنٹریکٹر خیبرپختونخوا حکومت کے خلاف اربوں روپے کا مقدمہ کر چکا ہے، جبکہ پنجاب میں ایک اورنج لائن اور تین شہروں میں میٹرو بسیں کامیابی سے چل رہی ہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز راولپنڈی سے مری کے درمیان گلاس ٹرین بھی متعارف کرا رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بی آر ٹی پشاور کی لاگت 120 ارب روپے سے تجاوز کر چکی ہے، جبکہ پنجاب میں اس سے کم بجٹ میں تین بڑے ٹرانسپورٹ منصوبے چلائے جا رہے ہیں۔ خیبرپختونخوا حکومت نے 12 سال میں صرف 140 ٹیوب ویلز کو سولر انرجی پر منتقل کیا، جبکہ وزیراعلیٰ مریم نواز 10 ہزار سے زائد ٹیوب ویلز کو سولرائزڈ کر رہی ہیں۔