اسلام آباد ہائیکورٹ نے پولیس کو 20 دسمبر تک پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے وفاقی دارالحکومت اور پنجاب کی پولیس کو 20 دسمبر تک پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت کو گرفتار کرنے سے روک دیا گیا۔
تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت کی مقدمات کی تفصیلات فراہمی سے متعلق درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس ارباب محمد طاہر کی جانب سے کی گئی۔
دوران سماعت عدالتی حکم پر ڈی ایس پی لیگل کی جانب سے سیل ایف آئی آر کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا گیا۔
جسٹس ارباب محمد کا کہنا ہے کہ ہم نے ایگزیکٹو مجسٹریٹ کی پاور کے حوالے سے ایک فیصلہ دیا ہے، اس پر شیر افضل مروت نے کہا کہ آپ نے بہترین لینڈ مارک آرڈر دیا۔
شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب سے بھی رپورٹ آنی ہے، اس پر عدالت کی جانب سے ڈی ایس پی لیگل کو ہدایت کی گئی کہ آپ پنجاب حکومت سے رابطہ کرکے ریکارڈ منگوائیں۔
شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ میرے 41 لاکھ روپے اپنے کیسوں کی وکالت میں لگ گئے ہیں، اسلام آباد کے مقدمات کے لیے 10 دسمبر جبکہ پنجاب بڑا ہے تو 20 دسمبر تک وقت دے دیں، جہاں کیس ہوا ہم پیش ہو جائیں گے۔
ہائیکورٹ کی جانب سے اسلام آباد اور پنجاب پولیس کو 20 دسمبر تک شیر افضل کو کسی بھی درج مقدمے میں گرفتار کرنے سے روک دیا گیا ہے۔