جمعہ, 25 اپریل , 2025

پنجاب میں شیر، چیتا، جگوار اور تیندوا رکھنے والوں کو 30 دن میں اندراج کروانے کا حکم

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر پنجاب وائلڈ لائف نے تاریخی اقدام اٹھاتے ہوئے پہلی بار بڑی بلیوں کو ضابطے میں لانے کے لیے باضابطہ ڈیکلریشن مہم شروع کر دی۔ پہلے مرحلے میں صوبے بھر میں شیر، چیتا، جگوار اور تیندوا رکھنے والے افراد کو 30 دن کے اندر اپنے جانوروں کا اندراج کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔

latest urdu news

محکمہ وائلڈ لائف پنجاب نے بڑی بلیوں کی رجسٹریشن سے متعلق عوامی نوٹس جاری کر دیا، جس کے تحت مالکان کو 30 دن کے اندر جانوروں کی عمر، رکھے جانے کی جگہ، نسل اور تعداد کی تفصیلات فراہم کرنا لازم ہوگا۔

جانوروں کے مالکان کی سہولت کے لیے محکمہ وائلڈ لائف نے "پاس ایپ” متعارف کرائی ہے، جس پر بڑی بلیوں کی تفصیلات 30 دن کے اندر اندراج کرنا ضروری ہوگا۔ "پاس ایپ” گوگل پلے اسٹور سے ڈاؤن لوڈ کی جا سکتی ہے۔

مقررہ مدت میں معلومات جمع نہ کرانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، جبکہ وائلڈ لائف ٹیم اندراج کے مرحلے میں مکمل رہنمائی فراہم کرے گی۔ ڈیکلریشن کے بعد بڑی بلیوں کو نجی ملکیت میں رکھنے اور انہیں ریگولیٹ کرنے کا باضابطہ آغاز ہوگا۔

اس قانون کے نفاذ سے عوامی تحفظ، بڑی بلیوں کی فلاح و بہبود اور غیر قانونی تجارت جیسے مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی۔ شیروں کو عوامی نمائش میں رکھنے اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ممکن ہو سکے گی۔ تاریخ میں پہلی بار بڑی بلیوں کو بین الاقوامی قوانین اور معیارات کے مطابق ضابطے میں لایا جائے گا۔

حکومت پنجاب نے 1974 وائلڈ لائف ایکٹ میں ترامیم کے ذریعے بڑی بلیوں کو "شیڈول ٹو” میں شامل کیا ہے، جس کے تحت مالکان کے لیے محکمہ وائلڈ لائف سے لائسنس حاصل کرنا لازمی ہوگا، بغیر لائسنس بڑی بلیاں رکھنے پر مقدمات درج کیے جائیں گے، جو ناقابل ضمانت جرم ہوگا، جس کی سزا سات سال قید اور بھاری جرمانہ مقرر کیا گیا ہے۔

مزید برآں، قوانین کی خلاف ورزی پر شیر، چیتا، جگوار یا تیندوا ضبط کر لیا جائے گا، لائسنس صرف ان افراد کو جاری ہوگا جو بڑی بلیوں کو رکھنے کے لیے مقرر کردہ عالمی معیار کی شرائط پر پورا اتریں گے، ان شرائط کی تفصیلات پنجاب وائلڈ لائف کی ویب سائٹ (https://pwl.gop.pk/) پر دستیاب ہیں۔

شیئر کریں:
frontpage hit counter