اسلام آباد: پاکستانی حکام نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کو بجلی کی قیمت میں کمی پر راضی کر لیا۔
اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے بجلی کے نرخوں میں کمی کی حکومتی تجویز کو تسلیم کر لیا ہے، اور آئندہ ماہ اس حوالے سے حتمی فیصلہ متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق بجلی کے بنیادی نرخوں میں 1 سے 2 روپے فی یونٹ کمی کا امکان ہے۔ اس سلسلے میں نیپرا اور وزارت توانائی کو نرخوں میں کمی کا اختیار دے دیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف نے ڈسکوز (بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں) کی نجکاری میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ بجلی کے شعبے میں بہتری لانے کے لیے کارکردگی میں اضافہ ناگزیر ہے۔ تاہم، وزارت توانائی کی جانب سے نیپرا ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کو آئی ایم ایف نے مسترد کر دیا ہے۔
پاور سیکٹر کے گردشی قرضے سے متعلق آج اہم مذاکرات ہوں گے، جبکہ ایف بی آر کے ریونیو، ایگریکلچر ٹیکس اور پراپرٹی ٹیکس پر بھی بات چیت جاری ہے۔
سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس کیس کی سماعت، جسٹس محمد علی مظہر کے اہم ریمارکس
پاکستان اور آئی ایم ایف جائزہ مشن کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات جاری ہیں، جس میں حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد کی تفصیلات فراہم کر دی ہیں۔
ذرائع کے مطابق زرعی انکم ٹیکس سے متعلق تاریخی قانون سازی مکمل کر لی گئی ہے، جس کے تحت زرعی آمدن پر ٹیکس کی شرح کو کارپوریٹ سیکٹر کے برابر کر دیا گیا ہے۔
ٹیکس سلیب درج ذیل ہیں:
- 6 لاکھ روپے سالانہ تک آمدن پر کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔
- 6 سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر 15 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔
- 12 سے 16 لاکھ روپے آمدن پر 90 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس اور 12 لاکھ سے زائد آمدن پر 20 فیصد اضافی ٹیکس لاگو ہوگا۔
- 16 سے 32 لاکھ روپے آمدن پر 1 لاکھ 70 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس اور 16 لاکھ سے زائد آمدن پر 30 فیصد اضافی ٹیکس عائد ہوگا۔
- 32 سے 56 لاکھ روپے آمدن پر 6 لاکھ 50 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس اور 32 لاکھ سے زائد آمدن پر 40 فیصد اضافی ٹیکس لاگو ہوگا۔
- 56 لاکھ روپے سے زائد آمدن پر 16 لاکھ 10 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس اور مزید آمدن پر 45 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا۔
آئی ایم ایف کی سخت شرائط کو پورا کرنے کے لیے حکومت نے تمام صوبوں کے ساتھ مل کر زرعی انکم ٹیکس کی یکساں شرح مقرر کر دی ہے، جس سے معیشت میں مزید استحکام کی توقع کی جا رہی ہے۔