لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے میو اسپتال کا اچانک معائنہ کیا، جہاں مریضوں اور ان کے اہلخانہ نے اسپتال انتظامیہ کے خلاف بے شمار شکایات پیش کیں، ان شکایات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے، وزیراعلیٰ نے انتظامیہ کی سرزنش کی اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) کو فوری طور پر عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ عوام مشکلات کا شکار ہیں، مگر ان کی فریاد سننے والا کوئی نہیں، انہوں نے سخت لہجے میں استفسار کیا کہ کیا کسی کو خدا کے حضور جواب دہی کا احساس نہیں؟ اسپتال کی ناقص صورتحال پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوگ یہاں شفا کی امید لے کر آتے ہیں، مگر انہیں بنیادی سہولیات تک میسر نہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ اسپتال انتظامیہ کو خود یہ تک معلوم نہیں کہ کس وارڈ میں کیا صورتحال ہے، اگر یہی حالات ذمہ داران کے اہلخانہ کے ساتھ پیش آتے تو ان کو عوام کے مسائل کا احساس ہوتا، بدانتظامی کی سزا عوام کو نہیں ملنی چاہیے۔
مریضوں اور تیمارداروں نے وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا کہ انہیں بنیادی طبی اشیاء، جیسے سرنج اور برنولا تک دستیاب نہیں۔ کارڈیالوجی وارڈ میں کیڑے مکوڑوں کی موجودگی کی شکایت پر مریم نواز نے سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔
فیصل جاوید کو جہاز سے آف لوڈ کرنے پر عدالت کا اظہار برہمی
دورے کے دوران وزیراعلیٰ مریم نواز نے اسپتال کی انتظار گاہ میں کھڑے مریضوں اور ان کے اہلخانہ کی شکایات سنیں۔ ایک کمسن بچی نے اپنی بیمار والدہ کے لیے دوائیاں نہ ملنے کا شکوہ کیا، جس پر وزیراعلیٰ نے گہرے افسوس اور ناراضی کا اظہار کیا، اسی دوران، انہوں نے میو اسپتال میں فوری اجلاس طلب کر لیا۔
مریم نواز نے اسپتال کے انتظامی معاملات کی تفصیلی جانچ پڑتال کا حکم دیتے ہوئے متعلقہ حکام سے جواب طلب کیا۔ مریم نواز نے ہدایت دی کہ میڈیسن کے بقایاجات فوری ادا کیے جائیں اور مریضوں کو ادویات کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنائی جائے۔
وزیراعلیٰ نے سیکرٹری صحت کو ہدایت دی کہ ذمہ دار افراد کی نشاندہی کر کے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ اس کے ساتھ ہی، اسپتال کی تعمیر و مرمت کے لیے ایک جامع منصوبہ پیش کرنے کی ہدایت بھی جاری کی، انہوں نے ادویات، سرنج، برنولا اور دیگر طبی اشیاء کی دستیابی کا خود جائزہ لیا اور اسپتال کے مختلف شعبہ جات، بشمول ایمرجنسی بلاک، ٹی بی اینڈ چیسٹ وارڈ، آئی سی یو اور کارڈیالوجی وارڈ کا معائنہ کیا۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے مختلف وارڈز میں جا کر مریضوں کی عیادت کی، ان کی جلد صحت یابی کی دعا کی، اور جگہ جگہ رک کر ان کے مسائل سنے۔
انہوں نے سندھ سے آئے مریض جوڑے کی شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے فوری حل کی ہدایت دی، جبکہ گوجرانوالہ سے علاج کے لیے آنے والی ایک خاتون کو حوصلہ دیا اور تسلی دی۔